Maktaba Wahhabi

279 - 336
کے بارے میں خلاف حق باتیں کہاکرتاتھا اور ہم تویہی سمجھتے رہے کہ ناممکن ہے کہ انسان اور جنات پر اﷲ جھوٹی بات لگائیں۔بات یہ ہے کہ چندانسان ، بعض جنات سے پناہ طلب کیاکرتے تھے جس سے جنات اپنی سرکشی میں اور بڑھ گئے۔ ‘‘ علماء کے واضح ترین قول کے مطابق ’’سفیھنا‘‘ سے مراد ’’السفیہ منا‘‘ (ہم میں جو احمق ہیں) ہے۔ بیشتر بزرگان قدیم کا بیان ہے کہ: کوئی آدمی جب وادی میں اترتا تھا تو کہتا تھا: ’’میں سفیہان قوم کے شرسے اس وادی کے سردار کی پناہ چاہتاہوں۔ ‘‘ انسان نے جب جنوں کی پناہ مانگی توسرکشی اور کفر میں جن اور بڑھ گئے ، جیساکہ اﷲ تعالیٰ کاارشادہے: (وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِنَ الْإِنْسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا (6) وَأَنَّهُمْ ظَنُّوا كَمَا ظَنَنْتُمْ أَنْ لَنْ يَبْعَثَ اللَّهُ أَحَدًا (7) وَأَنَّا لَمَسْنَا السَّمَاءَ فَوَجَدْنَاهَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِيدًا وَشُهُبًا )(الجن:۶۔ ۸) ’’اور چندانسان ، بعض جنات سے پناہ طلب کیاکرتے تھے جس سے جنات اپنی سرکشی میں اور بڑھ گئے ، اور (انسانوں) نے بھی تم جنوں کی طرح گمان کرلیاتھا کہ اﷲ کسی کونہ بھیجے گا (یاکسی کودوبارہ زندہ نہ کرے گا) اور ہم نے آسمان کوٹٹول کردیکھاتواسے سخت چوکیداروں اور سخت شعلوں سے پرپایا۔ ‘‘ نزول قرآن سے پہلے بھی شیاطین پرشہاب کی مارپڑتی تھی ، مگروہ گاہ شہاب کے پہنچنے سے پہلے ہی شیاطین چوری چھپے سے کچھ سن لیتے تھے۔جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے توآسمان پرسخت پہرہ اور اسے شہاب ثاقب سے بھردیاگیا ، سننے سے پہلے ہی شہاب ان کی گھات لگائے رہے ، جیساکہ شیطانوں نے کہا: (وَأَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ فَمَنْ يَسْتَمِعِ الْآنَ يَجِدْ لَهُ شِهَابًا رَصَدًا ) (الجن :۹)
Flag Counter