کچھ ہم نے ان کودے رکھاہے اس میں سے اﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ، اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اس پرجوآپ کی طرف اتاراگیااور آخرت پربھی ایمان رکھتے ہیں ، یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے سیدھے راستے پرہیں ، اور یہی لوگ فلاح ونجات پانے والے ہیں۔ ‘‘
اور فرمایا:
(لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ)(البقرۃ:۱۷۷)
’’مسلمانو! نیکی یہی نہیں کہ نماز میں اپنارخ مشرق کی طر ف کرلویامغرب کی طرف کرلو ، بلکہ اصل نیکی توان کی ہے جواﷲاور روزآخرت اور فرشتوں اور آسمانی کتابوں اور رسولوں پر ایمان لائے ، اور مال سے محبت کرنے کے باوجود ا ﷲکی راہ میں رشتہ داروں ، یتیموں ، محتاجوں ، مسافروں اور مانگنے والوں کودیا ، اور غلامی وغیرہ کی قیدسے لوگوں کی گردنیں چھڑانے میں دیا ، اور نمازپڑھتے زکاۃ دیتے رہے ، اور جب کسی بات کااقرار کرلیا تواپنے قول کوپوراکیا ، اور تنگ دستی اور دکھ و لڑائی کے وقت میں ثابت قدم رہے ، یہی وہ لوگ ہیں جودعوائے اسلام میں سچے نکلے ، اور یہی ہیں جن کو پرہیزگار(متقی) کہناچاہئے۔ ‘‘
یہ بات کہ اولیاء اﷲ پر کتاب وسنت کی پابندی لازمی ہے اور کوئی ان میں معصوم نہیں ہے جس کے لیے یادوسروں کے لیے یہ جائز ہوکہ جوکچھ اس کے دل میں آجائے ، اسے
|