’’اللہ کے سوا کسی کی حکومت نہیں ہے۔ اس نے حکم دیا ہے کہ تم اس (اللہ) کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔‘‘[1]
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّٰهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ﴾
’’اور جو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں۔‘‘[2]
البتہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی شریعت کو قابل تنفیذ تو سمجھتا ہو لیکن نفسانی خواہشات یا کسی مجبوری کے پیش نظر وہ شریعت کا فیصلہ نافذ نہیں کرتا تو ایسا شخص کافر نہیں بلکہ ظالم یا فاسق ہوگا،جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے:
’’جو شخص اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کو تسلیم نہ کرے،وہ کافر ہے اور جو تسلیم تو کرے لیکن اس کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو وہ ظالم و فاسق ہو گا۔‘‘
امام ابن جریر نے اسے اختیار کیا ہے اور حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ ایسا کرنا چھوٹا کفر ہے۔ لیکن جو شخص اللہ کی شریعت ختم کر کے وضعی قوانین نافذ کرے اور سمجھے کہ یہی قوانین قابلِ عمل ہیں تو یہ کفر ہے اور اس کا یہ عمل اس کو بالاتفاق اسلام سے خارج کر دے گا۔
4۔یہ بات بھی ایمان کو ضائع کر دیتی ہے کہ کوئی شخص اللہ کے احکام پر رضامند نہ ہو یا انھیں قبول کرنے میں تنگی اور گھٹن محسوس کرے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾
’’تمھارے رب کی قسم! یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں آپ کو حاکم نہ مان لیں اور جو فیصلہ آپ کردیں اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان
|