Maktaba Wahhabi

52 - 276
بالاتر ہے۔‘‘[1] یہ آیت اس بات کی واضح دلیل ہے کہ غیراللہ کی عبادت کرنے والا اور اسے پکارنے والا مشرک ہے۔ اگرچہ اس کا یہ عقیدہ ہو کہ یہ (بزرگ) کسی نفع ونقصان کے مالک نہیں بلکہ صرف میرے سفارشی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے بارے میں فرمایا: ﴿وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللّٰهِ زُلْفَىٰ إِنَّ اللّٰهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ﴾ ’’اور جن لوگوں نے اللہ کے سوا کار ساز بنائے ہیں (وہ یہ کہتے ہیں کہ) ہم ان کی عبادت اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں،بے شک جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں اللہ ان کا فیصلہ کر دے گا اور اللہ کسی جھوٹے اور کفر کرنے والے کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘[2] یہ آیت بھی واضح دلیل ہے کہ تقرب کی نیت سے غیراللہ کو پکارنے والا اور ان سے دعائیں کرنے والا کافر ہے،اس لیے کہ دعا تو عبادت ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے علاوہ کسی اور چیز سے فیصلے کرنا بھی نواقضِ ایمان میں سے ہے،خاص طور پر اگر کوئی شخص یہ سمجھے کہ یہ اس زمانہ میں ناقابل تنفیذہیں یا اسلامی شریعت کے مخالف قوانین کو نافذ کرنا جائز سمجھتا ہو کیونکہ شریعت کا نفاذ بھی ایک عظیم عبادت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا للّٰهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾
Flag Counter