Maktaba Wahhabi

256 - 276
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ یمن سے لائے تھے ان کی مجموعی تعداد سو تھی۔ راوی بیان کرتے ہیں تمام لوگوں نے احرام کھول دیے اور بال کٹوا لیے،آپ اور صرف وہ لوگ احرام میں رہ گئے جن کے پاس قربانیاں تھیں۔ جب آٹھ ذوالحجہ کا دن ہوا تو سب لوگ منٰی کی طرف متوجہ ہوئے (اور احرام کھول دینے والوں نے) حج کا احرام باندھ لیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی پر سوار ہو گئے۔ وہاں پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر،عصر،مغرب،عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھیں۔ آپ فجر کی نماز پڑھ کر کچھ دیر ٹھہرے رہے حتی کہ سورج طلوع ہوگیا۔ (پھر آپ عرفات کی طرف چل پڑے) اور آپ نے نمرہ کے مقام پر اپنے لیے بالوں کا ایک خیمہ لگانے کا حکم دیا،جب آپ وہاں سے چلے تو قریش کو یقین تھا کہ آپ مشعر حرام کے پاس ٹھہریں گے جیسا کہ قریش جاہلیت میں کیا کرتے تھے،لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے گزر کر عرفات میں پہنچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ آپ کے لیے نمرہ میں خیمہ لگا دیا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے یہاں تک کہ سورج ڈھل گیا،تو آپ نے حکم دیا کہ قصواء (اونٹنی) پر پالان رکھا جائے تو وہ رکھ دیا گیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر وادیٔ عرفہ کے درمیان آئے اور خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے کہا: ’’لوگو! تمھارے خون اور تمھارے مال تم پر اسی طرح حرام ہیں،جیسے تمھارا یہ دن،تمھارے اس مہینے میں،تمھارے اس مقدس شہر میں،سن لو جاہلیت کے تمام معاملات (رسم و رواج) میرے قدموں کے نیچے پامال ہیں اور جاہلیت کے خون بھی پامال ہیں اور سب سے پہلے میں اپنے گھرانے سے،ربیعہ بن حارث کے بیٹے کا خون معاف کرتا ہوں جو قبیلہ بنی سعد میں دودھ پیتا تھا اور اسے ہذیل کے لوگوں نے قتل کر دیا تھا اور جاہلیت کے دور کے سود ختم کرتا ہوں (اب کوئی مسلمان کسی سے سود وصول نہیں کر سکتا) اور سب سے پہلے میں اپنے خاندان کے سود،یعنی عباس بن عبدالمطلب کا سارا سود ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ اے لوگوں! عورتوں کے (حقوق اور ان کے ساتھ برتاؤ کے) بارے میں اللہ سے ڈرو،
Flag Counter