Maktaba Wahhabi

47 - 315
’’انھوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا تو خود بھی اُنھی کے نقشِ قدم پر دوڑے جا رہے ہیں۔‘‘[1] اسی کے ساتھ ایک بات یہ بھی چل رہی تھی کہ مشرکین، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو اپنے خداؤں سے ڈرایا کرتے تھے، کہتے تھے: ’’تم لوگ ہمارے معبودوں کو بے بس کہہ کر ان کی شان میں گستاخی کر رہے ہو، لہٰذا بہت جلد ان کا غضب تم پر نازل ہوگا اور وہ تمھیں بھسم کر دیں گے یا خبطی بنا کر رکھ دیں گے۔‘‘ یہ دھمکی ٹھیک ویسی ہی تھی جیسی پچھلے لوگ اپنے نبیوں کو دیا کرتے تھے: ﴿إِنْ نَقُولُ إِلَّا اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوءٍ ﴾ ’’ہم تو یہی کہتے ہیں کہ تمھیں ہمارے بعض معبودوں کی بد دعا لگ گئی ہے۔‘‘[2] اس کے جواب میں مشرکین کو وہ حقیقت یاد دلائی گئی جسے وہ خود رات دن دیکھتے رہتے تھے کہ ان کے یہ معبود اپنی جگہ سے ہل سکتے ہیں نہ ذرا آگے پیچھے ہو سکتے ہیں۔نہ خود اپنی کوئی تکلیف رفع کر سکتے ہیں تو بھلا یہ مسلمانوں کو کیا نقصان پہنچائیں گے ؟ ﴿ أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنْظِرُونِ ﴾ ’’کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے یہ چل سکتے ہیں، یا ہاتھ ہیں جن سے پکڑ سکتے ہیں، یا آنکھیں ہیں جن سے دیکھ سکتے ہیں، یا کان ہیں جن سے سن سکتے ہیں؟ اے نبی!کہہ دو کہ تم لوگ اپنے شرکاء کو پکارو، پھر میرے اوپر اپنا داؤ چلاؤ اور مجھے مہلت نہ دو۔‘‘[3] ایسے ہی ایک موقع پر ایک کھلی مثال بیان کی گئی: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللّٰهِ لَنْ يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ وَإِنْ يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَا يَسْتَنْقِذُوهُ مِنْهُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ ﴾ ’’لوگو!ایک مثال بیان کی جارہی ہے، غور سے سنو!اللہ کے سوا جن کو تم پکارتے ہو وہ تو کسی طرح
Flag Counter