Maktaba Wahhabi

269 - 315
’’اور جن لوگوں کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز پیدا نہیں کر سکتے بلکہ خود ان کو پیدا کیا جاتا ہے، (وہ) بے جان ہیں، زندہ نہیں ہیں۔انھیں تو یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘[1] اس مفہوم کی اور بھی بہت سی آیات کریمہ ہیں جو اس بات کی دلیل ہیں کہ اللہ کے سوا جس کسی کو بھی پکارا جائے، وہ پکار کو قبول نہیں کر سکتا اور پکارنے والے کو کوئی نفع نہیں پہنچا سکتا، البتہ غیراللہ کو پکارنے کی صورت میں کبھی امتحان و آزمائش کے طور پر مطلوب حاصل ہو جاتا ہے۔ہم یہاں یہ عرض کریں گے کہ یہ مطلوب دعا کرنے والے کی دعا کے وقت حاصل ہوا ہے جو غیراللہ سے کی گئی تھی، اس شخص سے دعا کرنے کی وجہ سے حاصل نہیں ہوا جسے اللہ کے سوا پکارا جارہا ہے اور کسی چیز کے ذریعے سے کسی شے کے حصول اور کسی چیز کے وقت کسی شے کے حصول میں فرق واضح ہے اور ہمیں علم الیقین کی حد تک یہ بات ان بہت سی آیات کریمہ کی روشنی میں معلوم ہے جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے کہ غائبانہ طور پر غیراللہ کو پکارنا نفع حاصل کرنے یا نقصان سے محفوظ رہنے کا سبب نہیں بن سکتا لیکن امتحان و آزمائش کے طور پر کبھی کبھی مقصود حاصل ہو جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ کبھی اسبابِ معصیت کے ذریعے سے بھی انسان کی آزمائش کرتا ہے تاکہ معلوم کرے کہ اس کا سچا بندہ کون ہے اور اپنی خواہشات نفس کا پجاری کون ہے؟ یہود کے ان اصحابِ سَبْت (ہفتے کے دن والوں) کو دیکھیے جن کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہفتے کے دن مچھلیوں کے شکار کو حرام قرار دیا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے انھیں اس طرح آزمائش میں مبتلا کر دیا کہ ہفتے کے دن مچھلیاں کثرت سے آتی تھیں اور باقی دنوں میں چھپ جاتی تھیں۔جب یہ صورت حال ایک لمبے عرصے تک برقرار رہی تو وہ کہنے لگے کہ آخر ہم اپنے آپ کو ان مچھلیوں سے کیوں محروم رکھیں۔انھوں نے اس سلسلے میں حیلے بہانے اور تدبیریں سوچنی شروع کر دیں اور کہنے لگے کہ ہم جال جمعے کے دن ڈال دیا کریں گے اور مچھلیوں کو اتوار کے روز پکڑ لیا کریں گے۔انھوں نے ایسا کیا تو یہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ ایک کام کو حلال قرار دینے کا ایک حیلہ تھا، اس لیے (مکافات عمل کے طور پر) اللہ تعالیٰ نے ان کو انسانوں کی شکل سے ذلیل و خوار بندروں کی صورت میں تبدیل کر دیا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter