Maktaba Wahhabi

231 - 315
تک پہنچا دیتا ہے تو ہمیں یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ اس فعل کو اللہ تعالیٰ نے اس کے مقدر میں یہ لکھ رکھا تھا کہ وہ اپنے اختیار کے تحت یہ کام کرے گا۔اسی طرح گناہ کرنا اور اس کے لیے کوشش کرنا بھی بندے کے اختیار میں ہے اور یہ اس بات کے منافی نہیں ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ تقدیر کے مطابق ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ہی نے تمام اشیاء کو اجمال و تفصیل کے ساتھ مقدر فرما رکھا ہے، یعنی جو ہونا ہے اسے لکھ رکھا ہے۔اور یہ بھی تقدیر میں لکھ رکھا ہے کہ اس کے دیے ہوئے اختیار کو کس نے کس طرح استعمال کرنا ہے۔اسی نے ان اشیاء تک پہنچانے والے تمام اسباب بھی مقدرفرما رکھے ہیں۔اس کے افعال میں سے کوئی چیز بھی ان اسباب سے بعید نہیں رہ سکتی، نہ بندے کے اختیاری افعال میں نہ اضطراری یا اضطرابی افعال میں جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ إِنَّ ذَلِكَ فِي كِتَابٍ إِنَّ ذَلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيرٌ ﴾ ’’کیا تم نہیں جانتے کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے،اللہ اسے جانتا ہے، یہ (سب کچھ) کتاب میں (لکھا ہوا) ہے، بے شک یہ سب کچھ اللہ پر آسان ہے۔‘‘[1] اور دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ ﴾ ’’اور اسی طرح ہم نے شیطان (صفت) انسانوں اور جنوں کو ہر پیغمبر کا دشمن بنا دیا، وہ شیاطین دھوکا دینے کے لیے ایک دوسرے کے دل میں ملمّع کی ہوئی باتیں ڈالتے رہتے ہیں اور (اے نبی!) اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے، لہٰذا آپ ان کو اور جو کچھ یہ لوگ افترا باندھتے ہیں اسے چھوڑ دیں (وہ یہ کام کرتے رہیں مگر آپ کا کچھ نہیں بگڑے گا)۔‘‘ [2] اور مزید فرمایا:
Flag Counter