Maktaba Wahhabi

220 - 315
جگہوں پر آستانے بنا کر وہاں ان کی اصلی یا خیالی تصویریں یا مورتیاں سجا رکھی تھیں اور کہیں کہیں ایسا بھی ہوا کہ ان کے خیال میں بعض اولیائے کرام یا بزرگانِ دین کی قبریں مل گئیں۔تو مورتی تراشنے کے بجائے انھی قبروں ہی پر آستانے بنا دیے۔اس کے بعد یہ لوگ ان آستانوں پر جاتے اور مورتیوں یا قبروں کو چھو کر ان سے برکت حاصل کرتے، ان کے گرد چکر لگاتے، تعظیم کے طور پر ان کے سامنے کھڑے ہوتے، نذر و نیاز پیش کرتے، چڑھاوے چڑھاتے اور ان طریقوں سے ان کی قربت اور ان کا فضل چاہتے۔نیز نذر و نیاز اور چڑھاوے کے طور پر یہ لوگ اپنی کوئی بھی چیز پیش کر دیتے۔کھیتی سے حاصل ہونے والے غلے، کھانے پینے کی چیزیں، جانور، چوپائے، سونا چاندی، مال و اسباب غرض جس سے جو ہوسکتا تھا نذر کر دیتا تھا۔ کھیتی، غلے اور کھانے پینے کی چیزیں، سونا، چاندی اور مال و اسباب چڑھانے کا طریقہ یہ تھا کہ ان آستانوں پر کچھ مجاور اور درباری ہوا کرتے تھے۔مشرکین یہ چیزیں ان مجاوروں کو پیش کرتے اور وہ مجاور انھیں قبروں اور مورتیوں پر چڑھا دیتے تھے۔عام طور پر ان کے بغیر براہِ راست کوئی چیز نہیں چڑھائی جاتی تھی۔ البتہ جانوروں اور چوپایوں کو چڑھانے کا طریقہ علیحدہ تھا اور اس کی بھی کئی شکلیں تھیں۔چنانچہ وہ کبھی ایسا کرتے کہ ان اولیائے کرام اور بزرگان دین کی رضا مندی کے لیے جانور کو ان کے نام پر آزاد چھوڑ دیتے۔وہ جہاں چاہتا چرتا اور گھومتا پھرتا، کوئی اسے کسی طرح کی تکلیف نہ پہنچاتا، بلکہ تقدس کی نظر سے دیکھا جاتا۔اور کبھی ایسا کرتے کہ جانور کو ان ولیوں اور بزرگوں کے آستانے پر لے جا کر ذبح کر دیتے اور کبھی ایسا کرتے کہ آستانے کی بجائے گھر پر ہی ذبح کر لیتے لیکن کسی ولی یا بزرگ کے نام پر ذبح کرتے۔ ان کاموں کے علاوہ مشرکین کا ایک کام یہ بھی تھا کہ وہ سال میں ایک یا دو مرتبہ ان ولیوں اور بزرگوں کے آستانوں پر میلہ لگاتے (جیسے ہمارے ہاں عرس لگتے ہیں) اس کے لیے خاص تاریخوں میں ہر طرف سے لوگ اکٹھے ہوتے اور اوپر ان کی جو حرکتیں ذکر کی گئی ہیں وہ سب کرتے، یعنی آستانوں کو چھو کر برکت حاصل کرتے، ان کا طواف کرتے، نذر و نیاز پیش کرتے، چڑھاوے چڑھاتے، جانور ذبح کرتے وغیرہ۔یہ سالانہ عرس یا میلہ ایسا اہم ہوتا کہ اس میں دور و نزدیک سے چھوٹے بڑے ہر طرح کے لوگ حاضر ہو کر اپنی نیاز پیش کرتے اور اپنا مقصد حاصل ہونے کی امید رکھتے۔
Flag Counter