۱۔ اﷲکی بارگاہ میں مخلوقات کی ذات اور شخصیت کا وسیلہ۔
۲۔ بارگاہ الٰہی میں کسی کے جاہ‘حق اور حرمت وبرکت کا وسیلہ۔
۳۔ جس کا وسیلہ لیا گیا ہے اﷲپر اس کی قسم کھانا۔
اور میں نے ہرایک کو کتاب وسُنت کے دلائل اور سیرت سلف صالح اور ائمہ مجتہدین کے اقوال سے پوری طرح رد کردیا ہے۔ساتھ ہی میں ممنوعہ وسیلہ کے قائلین کے بھی اقوال ودلائل جو انہوں نے اپنے زعم کے مطابق قرآن وحدیث سے پیش کئے تھے سب کو نقل کردیا اور تقریبا تیس اعتراضات اور ان کے دعاوی کو میں نے بلا کم وکاست قارئین کے سامنے رکھ دیا پھر ایک ایک کرکے سب کاجواب دیا ہے۔ان کے متن اور سند سب پر بحث کی ہے۔یہ دلائل انہوں نے بے محل پیش کئے تھے اور احادیث ایسی ضعیف اور ناقابل اعتبار پیش کی تھیں جن کو کسی طرح بھی دلیل وحجت قرار ہی نہیں دیا جاسکتا۔
پھر ان کے دلائل خواہ مخواہ ضد اور ہٹ دھرمی سے رد نہیں کئے ‘اﷲگواہ ہے کہ اگر ان کی ایک دلیل بھی صحیح ہوتی تومیں ضرور کھلے دل سے تسلیم کرتا ‘لیکن اے کاش ایک دلیل بھی صحیح ہوتی ‘پھر ان بیچاروں کا قصور ہی کیا ان کے دلائل ہی سب بناوٹی بے محل اور برخود غلط تھے ان کی تغلیط وتردید میں نے نہیں ماہرین علم حدیث اور اصحاب جرح
|