Maktaba Wahhabi

52 - 325
یہ اور اس جیسی احادیث سے بصراحت واضح ہوگیا کہ بارگاہِ الٰہی کامشروع وسیلہ اس کے ناموں میں سے کسی نام کا ہے یا اس کی صفات میں سے کسی صفت کا‘نیز یہ کہ یہ وسیلہ اﷲسبحانہ وتعالیٰ کو پسند ہے۔اسی بناپر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی دعا میں اس کو استعمال فرمایا ہے۔اﷲکا اِرشاد ہے: وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ(الحشر:۸) ’’اور اﷲکے رسول جو کچھ دیں اس کو لے لو۔‘‘ اِس آیت کی روشنی میں ہمارے لئے یہ مشروع ہوگیا کہ ہم بھی اپنی دعاؤں میں انہیں الفاظ کے ذریعہ اﷲسے مانگیں جن کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے استعمال کیا۔یہ بات ہزار درجہ بہتر ہے اس سے کہ ہم اپنی طبیعت سے دُعائیں گڑھیں اور ان کے جملے بنائیں۔ عمل صالح کا وسیلہ: مثلاً مسلمان اپنی دُعا میں کہے:’’اے اﷲتجھ پر میرے ایمان ‘تیرے لئے میری محبت اور تیرے رسول کے لئے میری اِتباع کے وسیلے سے میری مغفرت فرما۔‘‘یا یوں کہے:’’اے اﷲ!تجھ سے سوال کرتا ہوں حضرت محمد صلی اﷲعلیہ وسلم کے لئے میری محبت اور ان پرمیرے ایمان کے وسیلے سے کہ تو میری مصیبت دُور فرما۔‘‘
Flag Counter