مجھ کو نہ بخشا تو تیرا حبیب غصہ ہوجائے گا۔‘‘حبیب سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔یعنی یہ دیہاتی کہہ رہا ہے کہ اے اﷲاگر تو نے مجھ کو نہ بخشا تو تیرے حبیب حضرت صلی اللہ علیہ وسلم تجھ پر ناراض ہوجائیں گے۔(نعوذ باﷲ)اﷲکا رسول اور اﷲکے فیصلہ پر ناراض ہوجائے؟کیا اﷲکے فیصلہ پر ناراض ہونا صریح کفر نہیں ہے؟سوچو!کہ جاہلو نے آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کے بارے میں کتنی رکیک اور جاہلانہ بات کہی ہے۔کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی مقام تھا اور یہی آپ کی عادت مبارکہ تھی کہ اﷲکے فیصلوں پر آپ ناراض ہوا کریں؟اور معاذ اﷲ‘اﷲکے خلاف اپنے غیض وغضب کا اظہار فرمائیں؟اﷲتعالیٰ نے تو آپ کی شان میں یہ فرمایا ہے۔’’اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ ‘‘(بے شک آپ بڑے بلند اخلاق پر فائز ہیں)
مسلمانوسوچو!ان جاہلو ں نے قرآن کو بھی جھٹلادیا اور آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم کی شان میں وہ بات کہہ دی جس سے اﷲاور اس کی کتاب بری اور بیزار ہے۔
(۲) فرض کرلو اﷲنے اس دیہاتی کو نہ بخشنے کا فیصلہ فرمالیا اور اب یہ دیہاتی اﷲپر دباؤڈالتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ اے اﷲاگر تونے مجھ کو نہ بخشا تو تیر احبیب تجھ پر ناراض ہوجائے گا ‘توکیا ایسی صورت میں(معاذ اﷲ)دیہاتی کی دھمکی سن کر اﷲاپنے فیصلہ کو فوراً بدل دے گا؟کیا اﷲکی یہی شان ہے؟ا ور کیا اﷲپر بھی کوئی اثر انداز ہوسکتا ہے؟جب کہ اس کا ارشاد ہے۔وَاللّٰہُ غَالِبٌ عِلٰی اَمْرِہٖ(اﷲاپنے حکم پر غالب ہے)
|