Maktaba Wahhabi

275 - 325
لہٰذا اعرابی کے واقعہ سے اس آیت کا کوئی تعلق نہیں۔یہ واقعہ محض گمراہی اور فساد کے لئے خاص طور پرگڑھا گیا ہے۔لیکن اﷲکے واضح ارشاد ات کے ہوتے ہوئے ان موضوع احادیث کااثر دین پر کچھ نہیں پڑتا۔ ۵۔ اس حدیث کا یہ ٹکڑا کہ ’’فنودی من القبر انہ غفرانک‘‘(قبر سے آواز دی گئی کہ اﷲنے تم کو بخش دیا)اس ذہن کی ترجمانی کررہا ہے جو ہر قسم کے وسیلہ کو حق اور مشروع سمجھتا ہے ‘چاہے اس سے دین کی بنیاد ہی کیوں نہ ہل جاتی ہو۔ دین سے ناواقف سیدھے سادھے عوام جس اس واقعہ کو سنیں گے تو انہیں اپنی مغفرت کے لئے یہ آسان نسخہ معلوم ہوگا اور اس دیہاتی کی طرح وہ بھی اس کی نقل کرنے کی کوشش کریں گے ‘جیسا کہ آج عملاً اس کا رواج ہوچکاہے۔ناخواندہ تو کیا بڑے بڑے پڑھے لکھے لوگ اس جہالت وضلالت کا شکار ہیں۔فالعیاذ باللّٰہ اس آخری ٹکڑے سے لوگ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ معاذ اللّٰہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں زندہ ہیں اور بات کرنے والوں کی باتوں کو سنتیں ہیں اور ان کا جواب بھی دیتے ہیں اور آپ کا جواب قبر سے سنا بھی جاتا ہے۔ اس واقعہ کو اگر صحیح مان لیاجائے تو قرآن مجید کا یہ دعوی غلط ثابت ہوتا ہے کہ ’’مردے نہ سنتے نہ جواب دیتے ہیں۔‘‘اس واقعہ میں اﷲپر زبردستی قسم کھائی گئی ہے کہ اس نے فلاں کو بخش دیا ‘جب کہ یہ ایک غیبی امر ہے جس کا علم اﷲکے
Flag Counter