Maktaba Wahhabi

225 - 325
لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اﷲپر قسم کھانا جائز نہیں۔اس لئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق بلکہ اشرف المخلوقات ہیں۔جب مخلوق کی قسم مخلوق پر کھانی حرام اور شرک اور غیر اﷲکی قسم کھانی ہے تو مخلوق کی قسم اﷲپر کھانی تو اور بھی زیادہ سخت جرم اور گناہ ہے ‘کیونکہ اس صورت میں قسم کھانے والا خالق کو اور مخلوق اور مخلوق کو خالق کے درجہ میں کردیتا ہے۔اس لئے کہ قسم کھانے والا محلوف بہٖ ‘(جس کی قسم کھائی جائے)کو محلوف علیہ(جس پر قسم کھائی جائے)پر فوقیت دیتا ہے۔اس طرح مخلوق کو خالق پر عظمت وعلو حاصل ہوجاتا ہے جو سراسر شرک اور گناہ عظیم ہے۔ آدم علیہ السلام نبی اور رسول تھے وہ اس بات سے معصوم تھے کہ نبوت سے قبل یا نبوت کے بعد اﷲکے ساتھ شرک کرتے۔سوچئے کہ شرک اﷲکی جناب میں سب سے بڑا گناہ ہے۔لہٰذا حضرت آدم ‘اﷲپر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کھا کر اپنی پچھلی خطا سے بڑی خطا کو اپنی معافی اور تقریب کا ذریعہ کیسے بناتے اور کیا اﷲتعالیٰ شرک کے وسیلہ سے اپنے بندے کی خطامعاف کرتا؟آدم علیہ السلام اور اﷲرب العالمین کے بارے میں اس کا تصور کرنا بھی گناہ ہے۔ ۲۔ زیر بحث حدیث میں یہ ہے کہ ’’اﷲنے حضرت آدم علیہ السلام سے پوچھا کہ تم نے حضرت محمد کو کیسے پہچان لیا جب کہ میں نے ابھی ا نہیں پیدا بھی نہیں کیا ہے؟آدم نے کہا ‘’’میرے رب ‘جب تو نے مجھے پیدا کیا اور میں نے اپنا سر عرش کے پایوں کی طرف اٹھایا تو اس پر لکھا ہوا پایا۔لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ مُحَمَّدٌ آنحضرت تو اس سے میں نے
Flag Counter