۳۔ ابو جعفر المنصور نے امام مالک سے پوچھا ’’ابوعبداﷲمیں دعا قبلہ رخ ہوکر مانگو یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوکر۔امام مالک نے جواب دیا ’’تم اپنا رخ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کیوں پھیروگے ‘جب کہ آپ قیامت تک کے لئے تمہارے لئے بھی وسیلہ ہیں اور تمہارے باپ آدم علیہ السلام کے بھی ‘ آپ ہی کی طرف رخ کرو اور آپ سے شفاعت چاہو۔‘‘
۴۔ فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا کی حدیث:
اللّٰہ الذی یحي ویمیت وھو حیٌّ لا یموت ‘ اغفر لامّی فاطمۃ بنت اسدٍ ولقنھا حجتھا ووسّع علیھا مدخلھا بحق نبیّک والانبیاء الذین من قبلی فانک ارحم الرحمین
’’اﷲجو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور وہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے کبھی نہیں مرے گا۔میری ماں فاطمہ بنت اسد کو بخش دے اور انہیں ان کی حجت کی تلقین فرما اور ان کی قبر کو وسیع کردے ‘اپنے نبی اور ان تمام انبیاء کے حق کے واسطے سے جو مجھ سے پہلے گذرے بے شک تو ارحم الراحمین ہے۔‘‘
۵۔ عثمان بن حنیف سے روایت ہے کہ ایک نابینا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ آپ اﷲسے دعا کیجئے کہ مجھے اندھے پن سے عافیت دے آپ نے فرمایا ’’اگر چاہو تو میں دعا کروں اور چاہو تو صبر کرو‘اور صبر تمہارے لئے بہتر ہے۔‘‘اندھے نے کہا۔’’آپ دعا ہی فرمادیجئے۔‘‘آپ نے اسے حکم فرمایا کہ خوب اچھی طرح وضو کرکے آئے اور یہ دعا پڑھے:
|