Maktaba Wahhabi

289 - 331
الْاَوَّلُ الْاٰخِرُ الظَّاھِرُ الْبَاطِنُ سب سے پہلا سب سے بعد والا حاضر پوشیدہ الْوالِیُ الْمُتَعَالِیُّ الْبَرُّ التَّوَّابُ مالک بلند شان بندوں پر مہربان توبہ قبول کرنے والا الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّئُ وْفُ مَالِکُ الْمُلْکِ سزا دینے والا معاف کرنے والا نہایت مہربان جہانوں کا مالک ذُوْالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ جلال و تکریم والا عادل جمع کرنے والا الْغَنِیُّ الْمُغْنِیُّ الْمَانِعُ الضَّارُّ سب سے بے نیاز بے پرواہ کرنیوالا روکنے والا ضرر پہنچانے والا النَّافِعُ النُّوْرُ الْھَادِیُ الْبَدِیْعُ نفع دینے والا روشنی دینے والا راہ بتانے والا ایجاد کرنے والا الْبَاقِیُّ الْوَارِثُ الرَّشِیْدُ الصَّبُوْرُ ہمیشہ باقی رہنے والا فنائے عالم کے بعد باقی رہنے والا راہ نما صبر کرنے والا امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے۔یہ روایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کئی طرق سے مروی ہے۔اس حدیث کے علاوہ دوسری روایات میں اسمائے حسنیٰ کا ذکر نہیں ہے۔حفاظ حدیث کی ایک جماعت کا کہنا ہے جیسا کہ ولید بن مسلم اور عبد الملک بن محمد صنعانی نے زہیر بن محمد سے روایت کیا ہے کہ اس کو ایک سے زائد اہل علم سے یہ بات پہنچی ہے کہ اسماء کا ذکر حدیث کے اصل الفاظ میں نہیں،بلکہ انہوں نے یہ اسمائے حسنیٰ قرآن مجید سے جمع کیے ہیں۔جعفر بن محمد،سفیان اور ابی زید لغوی نے اسی طرح بیان کیا ہے۔واللہ اعلم۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ اسمائے حسنیٰ صرف ننانوے کے عدد میں منحصر نہیں ہیں،کیونکہ مسند امام احمد میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’جس شخص کو کوئی غم و حزن یا کسی قسم
Flag Counter