Maktaba Wahhabi

50 - 243
حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں ابن عباس اور ابن سیرین کے واقعات نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ ایک حدیث ایسی ہے جو ابن عباس اور ابن سیرین کے مذکورہ اقوال کے خلاف پڑتی ہے، یہ حدیث حافظ عمرو بن ابی عاصم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((من رآنی فی المنام فقد رآنی، فانی أُری فی کل صورۃ۔)) ’’جس نے خواب میں مجھے دیکھا، اس نے مجھے ہی دیکھا ، کیونکہ میں ہر شکل میں دیکھا جاتا ہوں۔‘‘ حافظ ابن حجر نے یہ حدیث نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’اس کی سند میں صالح مولیٰ التوأمہ شامل ہے جو ذہنی توازن بگڑ جانے کی وجہ سے ضعیف ہے اور یہ حدیث اس سے جس نے سنی ہے ذہنی توازن بگڑ جانے کے بعد سنی ہے۔‘‘ [1] مذکورہ حدیث کی سند کے ایک راوی صالح مولیٰ التوأمہ کے ضعیف ہونے کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں جو کچھ لکھا ہے وہ ناکافی ہے ،کیونکہ اس کے ضعیف اور ساقط الاعتبار ہونے کا صرف یہی سبب نہیں تھا کہ وہ بڑھاپے میں اپنا ذہنی توازن کھو چکا تھا اور صحیح اور غلط میں تمیز کرنے کے قابل نہیں رہا تھا، بلکہ ائمہ جرح و تعدیل کی اکثریت نے اس کو غیر ثقہ قرار دیا ہے اور جن ائمہ نے اس کے مخبوط الحواس اور یاوہ گوئی سے موصوف ہونے سے قبل کے اس کے حالات لکھے ہیں انہوں نے بھی اس کو ثقاہت کی صرف ایک معمولی صفت ’’صدوق‘‘ سے موصوف کیا ہے اور ذہنی توازن بگڑ جانے کے بعد اس کو متروک ، غیر ثقہ اور منکر وغیرہ جیسی صفات سے موصوف کیا ہے۔[2] لہٰذا اس کی روایت کردہ حدیث ابن عباس
Flag Counter