وفات پاچکے ہیں وہ اپنی قبر سے نکل کر لوگوں سے ملاقات کس طرح کرسکتے ہیں اور جو شخص اپنے آپ کو خضر بتا رہا ہے وہ جھوٹا اور شیطان بھی تو ہوسکتا ہے، کیونکہ وہ ایسا دعویٰ کر رہا ہے جو دعویٰ ہمارے نبی اور اشرف الخلق صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا ہے۔ پھر چلو مان لیتے ہیں کہ نماز خضر ان سے ثابت ہے، ان سے صوفیا کی ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں۔ ابراہیم بن ادھم کو داؤد علیہ السلام ہی نے اسم اعظم سکھایا تھا اور انھوں نے جس آدمی کو دیکھا تھا وہ خضر ہی تھے، مگر اس اشکال کا کیا جواب ہے کہ ہمارے رسول، پیشوا اور قدوہ صرف محمد بن عبد اللہ فداہ ابی وامی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ صرف آپ کے عمل، آپ کے اوامر و نواہی اور صرف آپ کی سنت مطہرہ ہی کی پیروی کا اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے۔ میں نے اس مسئلے کو اس قدر تفصیل سے اس لیے واضح کیا ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ صوفیا کس قسم کے لوگ ہیں اور وہ کس کس طرح مسلمانوں کو ان کے دین سے برگشتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنی بدعتوں کو رواج دینے کے لیے کن کن چوکھٹوں پر سر ٹیکتے ہیں۔ آخر میں یہ بھی بتادوں کہ نظام الدین نے کچھ اور نمازیں بھی ایجاد کی ہیں یا پہلے سے ایجاد نمازوں کو ادا کرنے کی اپنے مریدوں کو تلقین فرمائی ہے، جیسے صلوٰۃ النور اور صلوٰۃ البروج وغیرہ روضہ شریفہ۔ قبر مبارک۔ کا غبار سرمہ میں ملا کر آنکھوں میں لگانے والے یہ عارفین باللہ یہ بات تو جانتے ہوں گے کہ اللہ کا یہ دین مکمل ہوچکا ہے اور اس میں کمی بیشی کرنے والا اللہ کا ولی اور محبوب نہیں اس کا دشمن اور اس کے نزدیک مبغوض ہے۔ اسلام میں دینداری کا معیار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اوپر نازل ہونے والی اللہ کی کتاب، قرآن اور اس کی تفسیر و تشریح کی شکل میں اپنے جو ارشادات، حدیث مسلمانوں کو دی ہے وہی قیامت تک کے لیے ان کے لیے ماخذ رشد و ہدایت ہیں۔ ﴿ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴾ (الحشر:۷) |