کو کبھی اپنی ایمانی حالت میں کسی فتور کا احساس ہوتا وہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوکر اپنی کیفیت بیان کرتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو یہ بتادیتے کہ ایمانی کیفیتوں میں یہ تبدیلی بجائے خود جذبہ ایمان کی موجودگی کی دلیل ہے اور اس دنیا کی زندگی میں اس کی بقاء کے لیے دوڑ دھوپ، بیوی بچوں سے تعلق، ان کے امور کی نگہداشت اور رزق حلال کے حصول کے لیے کوشش جہاں اللہ کے نزدیک معیوب نہیں، بلکہ مطلوب ہے وہیں ان حالات میں بظاہر تعلق باللہ اور فکر آخرت میں جو فتور یا غفلت پیدا ہوجاتی ہے وہ بالکل قدرتی اور غیر اختیاری ہے اس لیے جہاں اس پر کوئی مؤاخذہ نہیں ہوگا وہیں اس سے مومن کا مقام اور مرتبہ گھٹتا بھی نہیں۔ میں حضرت حنظلہ اسیدی رضی اللہ عنہ سے مروی جس عظیم حدیث کا مطالعہ پیش کرنا جارہا ہوں اس کا متن اور ترجمہ پیش کرنے سے قبل یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنی عصمت کاملہ کے باوجود اس طرح کی غفلت سے دوچار ہوجایا کرتے تھے، حضرت اغرمزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((إنہ لیغان علی قلبی، وإنی لاستغفر اللہ فی الیوم مائۃ مرۃ۔))[1] ’’درحقیقت میرے دل پر غفلت کا پردہ پڑجایا کرتا ہے اور میں ایک دن میں اللہ سے سو بار استغفار کرتا ہوں۔‘‘ اس حدیث کی شرح میں محدثین اور اصحاب سلوک کے جو اقوال منقول ہیں میں ان کے ذکر سے آپ کو ذہنی تشویش میں مبتلا کرنا نہیں چاہتا، حافظ سیوطی نے تو یہاں تک دعویٰ کیا ہے کہ ’’یہ حدیث متشابہات میں سے جس کے معنی نامعلوم ہیں۔‘‘[2] لیکن اس حدیث کی بہترین تفسیر وہ ہے جو قاضی عیاض رحمہ اللہ نے ’’الشفاء‘‘ میں کی ہے، فرماتے ہیں: |