مولانا الوانی رحمہ اللہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:
’’یعنی اگر وہ بخشے ہوئے ہوتے اور ان کو کسی عمل خیر کی حاجت اور گناہوں سے بچنے کی ضرورت نہ ہوتی تو ان ہی میں کے ایک نیک اور پارسا آدمی کو اس کے گناہ عظیم کی وجہ سے ہم ذلت کے گڑھے میں کیوں ڈال دیتے۔ ان آیتوں میں بلعم بن باعوراء کے قصے کی طرف اشارہ ہے۔ بلعم بن باعوراء بنی اسرائیل میں سے تھا اور اس کے پاس آسمانی کتاب کا علم تھا وہ بہت نیک اور صالح تھا کہتے ہیں وہ اسم اعظم جانتا تھا اس لیے بہت مستجاب الدعوات تھا۔ بعد میں دولت کے لالچ اور اپنی بیوی کے بہکانے سے آیات و ہدایات کو چھوڑ کر گمراہ ہوگیا۔ جب حضرت موسیٰ(علیہ السلام)نے جبارین سے جہاد کا ارادہ کیا تو وہ بلعم کے پاس آئے اور اس سے حضرت موسیٰ(علیہ السلام)پر بد دعاء کرنے کی درخواست کی پہلے تو اس نے انکار کیا اور کہا کہ حضرت موسیٰ(علیہ السلام)اللہ کا پیغمبر ہے اور اس کے ساتھ فرشتے اور مومنین ہیں اس لیے میں اس پر کس طرح بد دعا کرسکتا ہوں۔ آخر ان کے اصرار اور کچھ تحفے تحائف پیش کرنے اور بیوی کے بہکانے پر وہ مان گیا۔ جونہی اس نے اللہ کے نبی کے خلاف زبان کھولی۔ اللہ نے اس کی ساری روحانیت سلب کرلی۔ تمام کمالات زائل ہوگئے۔ ایمان سے محروم کردیا گیا اور اس کی زبان منہ سے نکل کر نیچے لٹک گئی جس طرح شدت گرما کی وجہ سے کتے کی زبان باہر نکل آتی ہے اور وہ ہانپنے لگتا ہے۔ اس میں اس کی ذلت کا اظہار ہے۔‘‘[1]
یہ قصہ بھی اسرائیلی روایت ہے جسے جواہر القرآن میں بغیر تنقید کے ذکر کیا گیا ہے۔
سورۃ بقرہ کی آیت ’’وما كفر سليمان‘‘كى تحت صاحب جواہر القرآن لکھتے ہیں:
شیاطین سے سرکش جن اور ابلیس کے چیلے مرد ہیں جو لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ والمتبادر من الشیاطین مردة الجن وهو قول الاکثرین[2]ان یہودیوں نے تورات میں آخری نبی پر ایمان لانے کے حکم ہی کو نہیں ٹھکرا یا بلکہ انہوں نے تو تورات کی دعوت توحید کو بھی پامال کردیا اور اسے چھوڑ کر شیطانی جادو اور ٹوٹکوں کے پیچھے پڑ گئے جو حضرت سلیمان(علیہ السلام)کے زمانے میں شیطانوں نے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے گھڑے تھے۔ جب یہودیوں نے قرآن کی دعوت توحید کے مقابلے میں غیر اللہ کی پکار کا جواز ثابت کرنے کے لیے تورات پیش کی تو تورات مسئلہ توحید پر قرآن سے متفق نکلی تو اب یہودی اپنی خفت مٹانے کے لیے جادو کی وہ پوتھیاں نکال لائے جو شیطانوں نے لکھ کر حضرت سلیمان(علیہ السلام)اور ان کے مومن وزیر آصف بن برخیا اور ہاروت وماروت فرشتوں کے ناموں سے مشہور کر کھی تھیں اور نسلاً بعد نسل موجودہ یہود تک پہنچی تھیں۔
قال السدی عارضت اليهودمحمدا(صلی اللّٰه علیہ وسلم)بالتوراة فاتفقت التورة والقران فنبذوا التوراة
|