Maktaba Wahhabi

258 - 263
کیونکہ اس نے اس سے محبت کا وہ معاملہ کیا جو اسے صرف خدا ہی سے کرنا چاہیے تھا۔ اس لیے یہاں انداد کے تحت ہر وہ شخص اور ہر وہ چیز مندرج ہے جس سے خدا کی محبت کا سا سلوک کیا جائے۔ مشرکین نے تو خدا کی محبت میں کئی ایک شریک بنا رکھے ہیں لیکن مومنین خدا کی محبت میں کسی کو اس کا مثل اور شریک نہیں سمجھتے اور غیر خدا کے ساتھ خدا کی محبت کا سا سلوک نہیں کرتے اور خدا کی محبت ان کے دلوں میں ہر چیز کی محبت سے بڑھ کر ہے۔ محبت کے درجات مختلف ہیں۔ خدا کی محبت، رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی محبت، بزرگان دین کی محبت، ماں باپ کی محبت، بھائی بہنوں کی محبت، اولاد کی محبت وغیرہ۔ ہر ایک سے محبت کا وہی سلوک کیا جائے گا جو اس کے شایانِ شان اور مناسب حال ہو۔ خدا کی محبت یہ ہے کہ اسی کی عبادت بجا لائے، اسی کو پکارے، اسی سے مانگے، اسی کی نذرومنت دے اور اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔ پیغمبر(علیہ السلام)کی محبت یہ ہے کہ اپ کو خدا کا سچا اور آخری رسول مانے۔ دل وجان سے آپ کے ہر حکم کی تعمیل کرے، آپ پر صلوۃ وسلام بھیجے اور اسی میں اپنی سعادت اور نجات سمجھے۔ بزرگانِ دین کی محبت یہ ہے کہ انہیوں اپنے پیشوا سمجھے اور ان کے نقش قدم پر چلے۔ علی ہذ القیاس۔ اب کوئی پیغمبر خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی عبادت کرنے لگے۔ آپ کو مالک و مختار سمجھ کر پکارنے لگے۔ آپ کی نذریں منتیں دینے لگے تو وہ محب رسول نہیں بلکہ مشرک ہے۔ اسی طرح جو شخص اپنے پیرو ومرشد کو مثیل رسول سمجھنے لگے اور شریعت کے احکام میں اسے پیغمبر کی طرح اتھارٹی ماننے لگے تو وہ بھی اس اندھی محبت کی وجہ سے کافر ہوجائے گا۔ اس لیے ہر ایک سے اس کے مناسب حال محبت کرنی لازم ہے۔[1] 2۔خالق: ’’ نحن خلقناکم ‘‘ یہ توحید پر پہلی عقلی دلیل ہے۔ نیز قیامت کی دلیل ہے۔ ہر دلیل میں ’’ افرأیتم ‘‘ سے متنبہ کیا گیا ہے کہ ہر دلیل بالکل واضح اور روشن ہے تم خود سوچ کر بتاؤ کہ دلائل میں جو حقائم مذکور ہیں وہ درست ہیں یا نہیں۔ پہلی دلیل میں فرمایا تم خوب جانتے ہو کہ پہلی بار ہم نے تم کو پیدا کیا ہے تو پھر دوبارہ زندہ ہونے کو کیوں نہیں مانتے ہو؟ جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کرلیا ہے وہ دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے اور جو تم سب کا خالق ہے وہی برکات دہندہ ہے اور کوئی نہیں۔ افرایتم۔ یہ اس دلیل کی تفصیل ہے۔ بھلا یہ تو بتاؤ کہ بیویوں کے رحموں میں تم جو مادہ منویہ ڈالتے ہو کیا اس سے کامل ومکمل انسان تم پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا کرتے ہیں؟ مشرکین اس بات کے معترف تھے کہ خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ ’’ نحن قدرنا الخ ‘‘ اور ہم نے تم میں سے ہر ایک کی موت کا ایک وقت مقرر کردیا ہے جس میں کوئی تقدیم و تاخیر نہیں ہوسکتی جس طرح تم کو پیدا ہم نے کیا ہے اسی طرح تمہاری موت بھی ہمارے ہی اختیار میں ہے ’’ وما نحن بمسبوقین الخ ‘‘ مسبوقین، مغلوبین یعنی اس سے ہم عاجز و مغلوب نہیں کہ تمہاری جگہ تمہاری مانند اور انسانوں کو پیدا کرلیں اور تمہاری انسانی شکلیں مسخ کر کے تمہیں ایسی
Flag Counter