Maktaba Wahhabi

250 - 263
اپنے فضل سے اور اس کے پیغمبر(اپنے فضل سے)عطا فرمائیں گے۔) ’’وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ‘‘[1](اور جب آپ اس شخص سے کہتے تھے جس پر اللہ نے انعام فرمایا اور آپ نے انعام کیا) اس لیے ہم کہتے ہیں کہ یونس:49 میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطلقا ضرر سے دور کرنے اور مطلقاً نفع پہنچانے کی نفی نہیں فرمائی ہے بلکہ اس آیت کا محمل یہ ہے کہ میں کسی سے بالذات ضرر کو دور نہیں کر سکتا اور نہ بالذات کسی کو نفع پہنچا سکتا ہوں‘ہاں جس پر اللہ تعالیٰ مجھے قدرت عطا فرمائیں اس سے میں ضرر بھی دور کرتا ہوں اور نفع بھی پہنچاتا ہوں اور بالذات کی قید پر دلیل یہ حدیث ہے:’’ربیعہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حجر اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دیا اور فرمایا میں خوب جانتا ہوں کہ تو صرف ایک پتھر ہے، نہ کسی کو نقصان پہنچا سکتا ہے نہ نفع۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے میں نہ دیکھتا تو میں بھی کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا۔‘‘[2] جن آیات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفع رسانی اور ضرر سے دور کرنے کی نفی ہے ہم اس کی شرح میں یہ لکھتے ہیں کہ ان آیات کا مطلب یہ ہے کہ آپ بالذات کسی کو نفع یا ضرر نہیں پہنچا سکتے تو غیر مقلد اور دیوبندی علماء یہ کہتے ہیں کہ آپ نے ان آیات میں بالذات کی قید اپنی طرف سے لگائی ہے‘قرآن مجید میں تو مطلقاً نفع یا ضرر پہنجانے کی نفی فرمائی ہے‘ہم کہتے ہیں کہ آپ کے مستند غیر مقلد اور دیوبندی علماء نے بھی حجرِ اسود کی نفع رسانی اور ضرر سے دور کرنے کی نفی کو بالذات پر محمول کیا ہے۔[3] غیر مقلدین علماء کا حجرِ اسود کی نفع رسانی کی نفی کو بالذات پر محمول کرنا: مشہور غیر مقلد صدیق بن حسن الحسینی القنوجی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: پس حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ خطرہ ہوا کہ جب وہ حجر ِاسود کی تعظیم کریں گے تو کہیں عام عرب ایسا نہ سمجھیں کہ یہ بھی زمانۂ جاہلیت کی طرح پتھروں کی تعظیم ہے‘پس حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےیہ ارادہ کیا کہ لوگوں کو یہ بتلائیں کہ اُن کا حجرِ اسود کی تعظیم کرنا محض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کی اتباع کی وجہ سے تھا نہ کہ اس لیے کہ حجرِ اسود بالذات نفع دیتا ہے اور بالذات نقصان پہنچاتا ہے۔[4] نیز شیخ محمد صدیق حسن خان بھوپالی صحیح مسلم کی اپنی شرح میں لکھتےہیں: پس حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ ارادہ کیا کہ لوگوں کو یہ تعلیم دیں کہ اُن کا حجرِ اسود کی تعظیم کرنا محض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل
Flag Counter