عرضِ ناشر
صحیح عقیدے کے اصول و ضوابط
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ الصَّلَاۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ وَ عَلٰی آلِہٖ وَ اَصْحَابِہٖ وَ مَنْ وَالَاہُ۔
عصر حاضر میں مختلف میدانوں میں مسلم ممالک کے خلاف عموماً حرمین شریفین کے خلاف خصوصاً کچھ ایسی سازشیں اور بڑے منصوبے رچے جا رہے ہیں۔ جن میں سے کچھ سازشوں کا تعلق عقیدہ و سلوک سے ہے اور کچھ کا تعلق کتاب و سنت کی تعلیمات کو چھوڑ کر کسی اور چیز پر اعتماد کرنے سے ہے اور حالت تو یہ ہے کہ ملحدانہ لہریں اللہ کے مقام پر ترید کرنے تک پہنچ چکے ہیں اور یہ لہریں وجود الٰہی کا انکار کرنے، اس کا مستحق عبادت نہ ہونے اور عصر حاضر میں اس کے دین کے فیصلہ سازی کی صلاحیت کے مفقود ہونے پر نوجوانوں کو تربیت دے رہی ہیں۔ان کے یہ اعمال ملت اسلامیہ کے دائرہ سے کلی طور پر خروج و ارتداد سے عبارت ہیں۔
کچھ نوجوان ایسے بھی ہیں جو کھلے طور پر اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سب و شتم کرتے ہیں اور ہم تو اب گندے مناہج اختیار کرنے والے اور مسلم ممالک میں فاسد کتابوں پر تربیت پانے والے جن کے سوالات فکری الحاد سے لت پت ہیں، ایسے لوگوں سے ندائیں(Tweet) ٹویٹ سننے لگے ہیں جن پر یہ بات صادق آتی ہے کہ ان کے یہ اعمال ہیں اور ایسی حالت میں انسان معذور نہیں مانا جاتا ہے۔
عقائد کے منافی اور عقیدہ میں خراش پیدا کرنے والے لا الہ الا اللہ سے متصادم عقائد کا حامل ہر شخص مرتد اور اپنے گلے سے اسلام کی پٹی اتار پھینکنے والا مانا جائے گا عجیب و غریب بات تو یہ ہے کہ یہ عقائد امت کے بدن میں سرایت کر چکے ہیں اور نوجوانان امت پر الحاد کے دروازے کھولنے لگے ہیں۔
تو آخر ہم کون سا طریقہ بروئے کار لائیں جس سے ہم اپنے نوجوانوں اور نئی نسل کو ان الحادی لہروں کا شکار ہونے سے محفوظ رکھ سکیں؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان الحادی افکار سے امت کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داری علماء و طلبہ، خطباء، منبر و محراب کے ساتھ عوام کی بھی ہے کہ وہ عقیدہ سے متعلق ان مسائل اور عظیم اصولوں کو سیکھیں، ان میں تفقہ پیدا کریں، اللہ کے حکم سے جس نے ان کو حاصل کر لیا اس نے خیر کثیر حاصل کر لیا۔ جس نے عصر حاضر میں جن اہم مسائل پر امت کی تربیت ہونی چاہیے وہ عقیدہ کے مسائل ہیں۔ضروری ہے کہ ہم ہر محفل کا آغاز اسی کی تعلیم سے کریں۔ کوئی اعتراض کرنے والا یہ اعتراض کر سکتا ہے کہ آخر عقیدے کے مسائل سے ہی کیوں شروعات کی جائے؟ اس اعتراض کا جواب یہ دیا جائے گا کہ رسولوں نے اپنی قوموں کو سب سے پہلے جس چیز کی دعوت دی وہ عقیدہ ہی ہے۔ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا:
{یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ}(الاعراف: 59)
|