لیکن آپ کی بتلائی ہوئی باتوں کی تصدیق نہیں کرتا، وہ اپنی گواہی میں جھوٹا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت لگانے والا ہے۔ کیونکہ سب سے بڑی چیز جو آپ لائے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات ہیں، اس لیے ہم ان پر ایمان لاتے اور ان کی تصدیق کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تردید نہیں کرتے اور آپ کے فرامین کی باطل تاویلات کے ساتھ تحریف نہیں کرتے۔ جن کی وجہ سے بہت سے لوگ گمراہ ہوئے ہیں۔ امام شافعی اور امام احمد رحمہ اللہ کا کلام وہی منہج ہے جس پر امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم گامزن ہے۔ ***** وَعَلَی ہٰذَا درجَ السلفُ (۱) وَأَئِمَّۃُ الْخلفِ رضی اللّٰه عنہم (۲)۔ ترجمہ…: اور اسی پر چلے ہیں اسلاف اور ائمہ خلف رضی اللہ عنہم ۔ تشریح…: (۱) یعنی اللہ تعالیٰ اور رسول کی طرف سے آنے والی چیز پر اللہ و رسول کی مراد کے مطابق ہی ایمان لانا اسلاف کا طریقہ ہے۔ اسلاف سے مراد: اس امت کے پہلے لوگ یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین، تبع تابعین اور قرون مُفَضّلہ (جن زمانوں کو فضیلت دی گئی بعد میں آنے والے زمانوں پر) کے لوگ ہیں رحمہم اللہ اجمعین۔ اس اصول پر ان میں سے کسی نے ہچکچاہٹ ظاہر نہیں کی۔ اسی پر قرون مُفَضّلہ کے لوگ قائم رہے، انھوں نے ان آیات و احادیث پر اعتراض نہیں کیا۔ یہ اعتراضات تو قرون مفضّلہ کے بعد پیدا ہوئے جب فلسفہ اور علم کلام کو جاننے والوں نے دین میں نئی باتیں داخل کیں۔ منطقی قواعد اور نام نہاد عقلی دلائل کو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حاکم بنادیا۔ (۲)… آئمۃ الخلف: سے مراد وہ لوگ ہیں جو اسلاف کے بعد آئے اور ان کے منہج پر چلے۔ ان سب نے یہی مذہب اختیار کیا۔ جیسا کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِيْ عَلَی الْحَقِّ ظَاہِرِیْنَ، لَا یَضُرُّہُمْ مَنْ خَذَلَہُمْ، وَلَا مَنْ خَالَفَہُمْ حَتَّی یَأْتِيَ أَمْرُ اللّٰہِ۔ تَبَارَکَ و |