Maktaba Wahhabi

440 - 440
سوال : جناب شیخ! آپ نے اپنی گفتگو میں ذکر کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: ارادۂ شرعیہ کے ساتھ تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے کافر کو مسلمان ہونے کا حکم دیا ہے۔ یہ کیوں پورا نہیں ہوتا؟ جواب : وہ جو چاہتا ہے ارادہ کونیہ کے ساتھ کرتا ہے۔ یہ وہ ارادہ ہے جس سے کوئی چیز باہر نہیں۔ لیکن ارادہ دینیہ کے مطابق مراد کبھی حاصل ہوتی ہے اور کبھی اللہ کی حکمت کے مطابق مراد حاصل نہیں ہوتی۔ لہٰذا ارادہ دینیہ اور ارادہ کونیہ میں فرق ہے۔ اسے آپ سمجھ لیجیے۔ سوال : جناب شیخ! کیا ’’طہ‘‘ اور ’’یس‘‘ نام رکھنا صحیح ہے؟ اور جس کا یہ نام رکھ دیا جائے وہ کیا کرے؟ جواب : اگر عقیدہ یہ ہو کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام ہیں تو پھر جائز نہیں۔ اور اگر یہ عقیدہ نہ ہو تو یہ نام رکھے جاسکتے ہیں۔ سوال : جناب شیخ! میں آپ سے نزول قرآن کی کیفیت جاننا چاہتا ہوں۔ بالخصوص اس لیے کہ آپ نے گذشتہ سبق میں یہ بیان کیا تھا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث ثابت نہیں، جس میں ہے کہ مکمل قرآن بیک وقت بیت العزت پر نازل ہوا۔ جواب : یہ حدیث جناب ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے۔ جیسا کہ ابن کثیر وغیرہ نے ذکر کیا ہے۔ لیکن یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع نہیں ہے۔ جبکہ قرآن کریم کو جبریل علیہ السلام اللہ جل و علا سے حاصل کرتے تھے۔ نہ لوح محفوظ سے لیتے تھے اور نہ ہی بیت العزت سے۔ بلکہ اسے اللہ تعالیٰ سے حاصل کرتے پھر اسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمادیتے تھے۔ قرآن کریم کے بارے میں حق بات یہی ہے کہ جناب جبریل علیہ السلام نے اسے اللہ تعالیٰ سے سنا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچایا۔ پھر نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے امت تک پہنچایا۔ اور امت نے اسے نسل در نسل ایک دوسرے تک منتقل کیا۔ چنانچہ یہ اللہ کا کلام ہے۔ سوال : جناب شیخ! جب تقدیر کو گناہوں کی دلیل بنانا جائز نہیں تو آدم علیہ السلام نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ جھگڑے کے وقت اسے دلیل کیوں بنایا تھا؟
Flag Counter