Maktaba Wahhabi

36 - 440
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا، لَقَدْ جِئْتُمْ شَیْئًا اِدًّا، تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْہُ وَ تَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَ تَخِرُّ الْجِبَالُ ہَدًّا، اَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا، وَ مَا یَنْبَغِیْ لِلرَّحْمٰنِ اَنْ یَّتَّخِذَ وَلَدًا، اِنْ کُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِلَّآ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا، لَقَدْ اَحْصٰہُمْ وَعَدَّہُمْ عَدًّا، وَ کُلَّہُمْ اٰتِیْہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَرْدًا،﴾ (مریم:۸۸تا۹۵) ’’اور انھوں نے کہا اللہ الرحمن نے کوئی اولاد بنا لی ہے۔ بلاشبہ یقینا تم ایک بہت بھاری بات کو آئے ہو۔ آسمان قریب ہیں کہ اس سے پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ڈھے کر گر پڑیں۔ کہ انھوں نے اللہ الرحمن کے لیے کسی اولاد کا دعویٰ کیا۔ حالانکہ رحمن کے لائق نہیں کہ وہ کوئی اولاد بنائے۔ آسمانوں اور زمین میں جو کوئی بھی ہے وہ رحمن کے پاس غلام بن کر آنے والا ہے۔ یقینا اس نے ان کا احاطہ کر رکھا ہے اور انھیں خوب اچھی طرح گن کر شمار کر رکھا ہے۔ اور ان میں سے ہر ایک قیامت کے دن اس کے پاس اکیلا آنے والا ہے۔‘‘ سب اس کے غلام اور بندے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی اس کی اولاد نہیں۔ جیسا کہ کفار، مشرکین اور یہود و نصاریٰ جیسے گمراہ لوگ ایسا عقیدہ رکھتے ہیں۔ ***** وَنفذ حُکمہَ فِی جمیعِ الْعبادِ ترجمہ…: تمام بندوں پر اس کا حکم لاگو ہوتا ہے۔ تشریح…: نفذ حکمہ: یعنی اس کی قضا و قدر (فیصلہ اور تقدیر) تمام بندوں پر چلتی ہے۔ یہاں حکم سے مراد حکم قدری ہے جو کہ تمام بندوں پر نافذ ہوتا ہے۔ چنانچہ کوئی بھی اس کے فیصلے اور تقدیر (قضاء و قدر) کے خلاف بغاوت نہیں کرسکتا۔ خواہ وہ مومن ہو یا کافر،
Flag Counter