Maktaba Wahhabi

340 - 440
’’اور تم میں سے جو اپنے دین سے پھر جائے، پھر اس حال میں مرے کہ وہ کافر ہو تو یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور یہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ ‘‘ اسی لیے بعض لوگ جب حوض پر پانی پینے آئیں گے تو انہیں روک لیا جائے گا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: ((یَا رَبِّ أَصْحَابِيْ أَصْحَابِيْ۔ فَیُقَالُ لَہٗ: إِنَّکَ لَا تَدْرِيْ مَاذَا أَحْدَثُوْا بَعْدَکَ، إِنَّہُمُ ارْتَدُّوْا بَعْدَکَ عَلَی أَدْبَارِہِمُ الْقَہْقَرَیْ۔))[1] اے میرے رب! یہ میرے ساتھی ہیں، یہ میرے ساتھی ہیں۔ تو آپؐ سے کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے انہوں نے آپ کے بعد کیا کچھ کیا، یہ آپ کے بعد بلاشبہ الٹے پاؤں (اطنی خرافات وبدعات کی بناء پر کفر کی طرف) واپس لوٹ گئے تھے۔‘‘ چنانچہ جو شخص اسلام سے مرتد ہوجائے اس کی صحبت رسول اور اس کے تمام اعمال ضائع ہوجاتے ہیں۔ الا یہ کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ آئے۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ وہی ہیں جنہوں نے حالت ایمان میں آپؐ سے ملاقات کی اور اپنی وفات تک اسلام پر ثابت قدم رہے۔ یہی وہ صحابہ ہیں جو تمام انبیاء کے ساتھیوں اور متبعین سے بہتر ہیں۔ ان کی یہ فضیلت ان کے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت اور اس امت کے باقی امتوں پر فضل ہونے کی وجہ سے ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِيْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ۔)) ’’بہترین لوگ میرے ساتھی ہیں پھر وہ جو ان کے متصل بعد آئیں گے پھر وہ جو ان کے متصل بعد آئیں گے۔‘‘[2] اس حدیث میں آپؐ نے اپنے عہد کو بہترین دور شمار فرمایا ہے اور اس لفظ میں تمام پہلے
Flag Counter