Maktaba Wahhabi

259 - 440
کی آزمائش ہی کے لیے بنائی ہے جنھوں نے کفر کیا، تاکہ وہ لوگ جنھیں کتاب دی گئی ہے، اچھی طرح یقین کر لیں۔ اور وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں ایمان میں زیادہ ہو جائیں۔ اور وہ لوگ جنھیں کتاب دی گئی ہے اور ایمان والے شک نہ کریں۔ اور تاکہ وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جو کفر کرنے والے ہیں کہیں: اللہ نے اس کے ساتھ مثال دینے سے کیا ارادہ کیا ہے؟ اسی طرح اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے۔ اور تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور یہ باتیں بشر کی نصیحت ہی کے لیے ہیں۔‘‘ اگرچہ ان کی تعداد ۱۹ ہے لیکن وہ فرشتے ہیں۔ اور فرشتے انسانوں جیسے نہیں ہوتے بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی تخلیق اس طرح فرمائی ہے اور انہیں اتنی قوت دی ہے کہ صرف ایک فرشتہ بھی ابتدائے آفرینش سے لے کر قیامت تک کے تمام انسانوں پر غلبہ پاسکتا ہے۔ اس آیت مبارکہ میں محل شاہد ﴿وَیَزْدَادَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا﴾ کے الفاظ ہیں۔ جو اس بات کی دلیل ہیں کہ ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ جہاں تک ایمان کی کمی کی بات ہے تو یہ بدیہی طور پر معلوم ہے کہ جس چیز میں اضافہ ہوسکتا ہے اس میں کمی بھی ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں اس کے لیے نقلی دلائل بھی ہیں۔مثلاً حدیث مبارکہ میں ہے: ((اَلْاِیْمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُوْنَ شُعْبَۃً، فَأَعْلَاہَا قَوْلُ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، وَأَدْنَاھَا، إِمَاطَۃُ الْأَذٰی عَنِ الطَّرِیْقِ، وَالْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِنَ الْإِیْمَانِ۔)) ’’ایمان کے ستر سے زیادہ درجات ہیں۔ ان میں سب سے بلند ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کا اقرار اور سب سے کم تر درجہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے۔ اور حیاء بھی ایمان کا ایک حصہ ہے۔‘‘[1]
Flag Counter