Maktaba Wahhabi

252 - 440
نے ارادے سے کیا۔ اور اللہ ہمیشہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ ‘‘ اللہ نے اپنے بندوں کے لیے ان کے ارادی گناہوں اور غلطیوں کے باوجود توبہ اور مغفرت کا دروازہ کھلا رکھا ہے اور انہیں مایوس نہیں کیا۔ جو شخص ایمان لائے، اپنے پروردگار سے توبہ و استغفار کرے وہ اسے بخش دے گا اور اس پر رحم کرے گا۔ ***** فَدَلَّ عَلَی أَنَّ لِلْعَبْدِ فِعْلاً وَ کَسَباً، یُجْزَی عَلَی حَسنِہِ بِالثّوابِ وَعَلَی سَیِّئِہِ بِالْعِقَابِ۔ (۱) ترجمہ…: یہ اس بات کی دلیل ہے کہ بندے کو کام کرنے اور (نیکی) کمانے کا (پورا اختیار) ہے۔ اس کی نیکیوں کے نتیجے میں اسے اچھا بدلہ اور گناہوں پر سزا ہوگی۔ تشریح…: (۱) یہ آیات مبارکہ اس بات کی دلیل ہیں کہ انسان کے پاس کاموں کا اختیار ہوتا ہے۔ اگر وہ اچھے کام کرے گا تو اس کو ثواب ملے گا اور اگر گناہ کرے گا تو سزا کا مستحق ٹھہرے گا اور یہی عدل ہے۔ کسی چیز کو اس کے لائق مقام دینا، عدل کہلاتا ہے۔ نیکوکار کے لائق ثواب ہوتا ہے اور بدکار کے لیے سزا۔ یہی عدل کا تقاضا ہے۔ اگر اس کے برعکس کیا جائے تو یہ ظلم ہے۔ اللہ تعالیٰ اس بات سے پاک ہے کہ کسی چیز کو اس کے غیر مناسب مقام دے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ کَالْمُجْرِمِیْنَ، مَا لَکُمْ کَیْفَ تَحْکُمُوْنَ،﴾ (القلم:۳۵تا۳۶) ’’تو کیا ہم فرماں برداروں کو جرم کرنے والوں کی طرح کردیں گے؟ کیا ہے تمھیں، تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟‘‘ اسی طرح فرمایا: ﴿اَمْ نَجْعَلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَالْمُفْسِدِیْنَ فِی الْاَرْضِ اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِیْنَ کَالْفُجَّارِ،﴾ (ص:۲۸)
Flag Counter