۱… تلاوت کرنا اور اس پر غور کرنا۔ ۲… اللہ تعالیٰ کے کلام کے معانی، تفسیر اور اللہ کی مراد کو سمجھنا۔ ۳… قرآن پر عمل کرنا اور یہی اصل مقصود ہے۔ جبکہ تلاوت کرنا اور معانی کو سمجھنا اس مقصد تک پہنچنے کے ذرائع ہیں۔ اصل مقصود تو قرآں کریم پر اللہ کی مراد کے مطابق عمل کرنا اور اس کی باتوں پر یقین رکھنا ہے۔ کچھ لوگ قرآن کی بہت اچھی تلاوت کرتے ہیں لیکن اس کے مدلولات کے برعکس عقیدہ رکھتے ہیں۔ مثلاً جہمیہ، معتزلہ، اشاعرہ۔ یہ کہتے ہیں: ’’قرآن محض ظاہری الفاظ کا نام ہے۔ جبکہ ہم اپنے عقیدے کی بنیاد یقینی منطقی قواعد پر رکھتے ہیں۔‘‘ تو ایسے لوگ اہل قرآن کے زمرے میں نہیں آتے خواہ انہیں قرآن کریم بہت یاد ہو۔ کیونکہ وہ اپنے عقیدے کی بنیاد قرآن پر رکھنے کی بجائے علم کلام پر رکھتے ہیں۔ لہٰذا ایسے لوگوں کا قرآن سے کیا واسطہ؟ محض تلاوت اور خوش الحانی مطلوب نہیں۔ بلکہ ایسی تلاوت تو قیامت کے دن ان کے خلاف دلیل بن جائے گی۔ جیسا کہ رحمت کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((وَالْقُرْاٰنَ حُجَّۃٌ لَکَ أَوْ عَلَیْکَ۔)) [1] ’’اور قرآن تیرے حق میں دلیل بن جائے گا یا تیرے خلاف۔‘‘ آپ کے حق میں دلیل تب بنے گا جب آپ اس پر عمل کریں گے۔ اور آپ کے خلاف دلیل تب بنے جب آپ نے اس پر عمل نہ کیا ہوگا۔ آپ نے اپنے عقیدہ، نماز، روزہ اور حج کے معاملات میں اس پر عمل نہ کیا ہوگا۔ آپ نے حرام کاموں سے بچنے میں اور فرائض کی ادائیگی میں اس پر عمل نہ کیا ہوگا۔ ہاں! البتہ ہر ایک پر اس کی قدرت اور استطاعت کے مطابق یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ہم میں سے کوئی ایسا نہیں جس کا کوئی گناہ نہ ہو لیکن کتاب اللہ کی طرف توجہ کرنا اور اس |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |