﴿وَاِِنَّہٗ فِیْٓ اُمِّ الْکِتٰبِ لَدَیْنَا لَعَلِیٌّ حَکِیْمٌ﴾ (الزخرف:۴) ’’اور بے شک وہ ہمارے پاس اصل کتاب میں یقینا بہت بلند، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ اصل کتاب تو لوح محفوظ ہے: ﴿بَلْ ہُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ، فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوظٍ،﴾ (البروج:۲۱تا۲۲) ’’بلکہ وہ ایک بڑی شان والا قرآن ہے ۔ اس تختی میں ( لکھا ہوا) ہے جس کی حفاظت کی گئی ہے ۔ ‘‘ یعنی وہ لوح محفوظ جس میں اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی تقدیریں لکھی ہیں۔ (۴)… مکمل قرآن کریم پر لفظ محکم کا اطلاق بھی کیا جاسکتا ہے اور ’’متشابہ‘‘ کا بھی۔ اسی طرح قرآن کے کسی حصے کو محکم کہا جاسکتا ہے اور کسی کو متشابہ۔ ہر ایک کا خاص معنی ہے۔ (۵)… قرآن کریم میں ناسخ و منسوخ بھی ہے۔ مؤلف رحمہ اللہ کے اس جملے سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو نسخ کا انکار کرتے ہیں۔ جیسے یہودی اور ان جیسے دوسرے لوگ۔ قرآن میں ناسخ و منسوخ کا ہونا اللہ کی حکمت ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی وقت میں انسانوں کی بہتری کے لیے کوئی کام جائز کرتے، پھر ان کی حالت بدل جاتی اور ان کی ضرورت پوری ہوجاتی تھی تو اللہ تعالیٰ اس حکم کو نئے حکم کے ساتھ منسوخ کردیتے تھے۔ نسخ: اصولین کے نزدیک نسخ سے مراد کسی دلیل سے ثابت شدہ حکم کا کسی دوسرے بعد میں آنے والے حکم کی وجہ سے اٹھ جانا ہے کسی ایسی دلیل کی بنیاد پر جو پہلے والے حکم کے بعد آئی ہو۔ چنانچہ ناسخ و منسوخ قرآن میں ثابت ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر رحمت، شفقت اور احسان کی دلیل ہے کہ وہ ہر حال میں ان کے لیے مناسب حکم دیتا تھا۔ اس کی مثال یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |