Maktaba Wahhabi

142 - 440
اپنی خواہش سے نہیں بولتے تھے۔ بلکہ ان کی زبان اطہر سے نکلنے والا ہر لفظ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی پر مبنی ہوتا تھا۔ اسلاف نے ان دلائل کو بیان کیا، پڑھا، یاد کیا اور ایک دوسرے سے نقل کیا، لیکن انہیں ان کے ظاہر اور مفہوم کے بارے میں کوئی اشکال پیدا نہیں ہوا۔ نہ ہی انہوں نے اس میں شک کیا کہ ان دلائل کے معانی کی تاویل کی کوشش کے بغیر ان کا اقرار اور اجراء واجب ہے۔ ان تمام شکوک و شبہات سے بچنا واجب ہے جو دل میں کھٹکتے ہیں یا جو انسانوں اور جنوں میں سے شیطان لوگ اللہ کے بندوں کو گمراہ کرنے اور قرآن و سنت سے دور کرنے کے لیے ان کے ذہنوں میں ڈالتے ہیں۔ قرآن وسنت انتہائی واضح اور فصیح ہیں۔ ان سے کوئی ایسا معنی مراد نہیں لیا جاسکتا جو اس کے ظاہر کے مخالف ہو، اگر قرآن و سنت کے دلائل سے الفاظ کے ظاہر سے ہٹ کر کوئی مراد ہوتی تو لوگ قرآن و سنت سے گمراہ ہوجاتے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن و سنت کو لوگوں کی ہدایت کے لیے بھیجا ہے اور انہیں لوگوں کو گمراہ کرنے اور ان کی نصوص کے مدلولات کے مخالف عقیدے پر مجبور کرنے کے لیے نازل نہیں کیا۔ اگر ایسا عقیدہ ہو تو یہ قرآن و سنت کو فہم و دانش کی گمراہی سے متصف کرنے کے مترادف ہوگا۔ اسی لیے ان لوگوں کو تاویل و تحریف کی ضرورت محسوس ہوئی۔ حالانکہ یہ اللہ عزوجل کے کلام اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر غیر واضح اور گمراہ کن ہونے کا الزام ہے۔ سو، علماء کا اجماع اس دعوے کی دلیل ہے کہ کتاب و سنت کو اپنے ظاہر پر محمول کیا جائے گا۔ اور جس چیز پر یہ دلالت کریں اس کا عقیدہ رکھنا واجب ہے۔ ورنہ کتاب و سنت ہدایت کے لیے نہیں بلکہ ان لوگوں کے گمان کے اعتبار سے گمراہی کا سبب بن جاتے، کہ جنہوں نے ان دلائل کو مشکوک قرار دیا، ان کی تاویل کرنے لگے اور ان کو ان کے مدلولات سے پھیر کر اپنی خواہشات اور عقل کے مطابق بنانے کی کوشش کی۔ حالانکہ ان پر واجب تھا: ’’اپنی عقل و سمجھ کو تو الزام دے دیتے لیکن کتاب و سنت پر
Flag Counter