دے، اپنی رحمتوں میں سے رحمت بھیج اور اپنی طرف سے اس درد کی شفا عطا فرما۔‘‘[1] اس میں محل شاہد ’’الذی فی السماء‘‘ کے الفاظ ہیں۔ جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کی صفت یہ بیان کی ہے کہ وہ آسمان میں ہے۔ اس حدیث میں اگر چہ ضعف ہے لیکن اس سے پہے جو آیت گزری ہے۔ ﴿ئَ أَمِنْتُمْ مَنْ فِی السَّمَآئِ﴾ وہ اس کی تائید کرتی ہے۔ اس کتاب کے مصنف اور دوسرے مصنّفین بعض اوقات عقائد کے باب میں ضعیف احادیث بیان کردیتے ہیں، لیکن ان پر کلی طور پر اعتماد نہیں ہوتا۔ بلکہ وہ صحیح احادیث کے تحت بیان کی جاتی ہیں اور یہ ان کے معنی کی تائید کرتی ہیں۔ الغرض یہ صرف تقویت دینے کے لیے بیان کی جاتی ہیں۔ ***** رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ اَنَسٍ وَمُسْلِمٌ وَغَیْرُہُما مِنَ الْأَئِمَّۃِ۔ (۱) ترجمہ…: اسے ائمہ کرام میں سے مالک بن انس اور مسلم رحمہما اللہ وغیرہ نے بیان کیا ہے۔ تشریح…: (۱) یہ حدیث صحیح مسلم میں ہے۔ واقعہ یوں ہے کہ معاویہ بن حکم السلمی رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی تھی۔ ایک دفعہ آپ رضی اللہ عنہ کو اس پر غصہ آگیا اور آپ نے اس کے چہرے پر تھپڑ مار دیا۔ پھر شرمندہ ہوئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اس کو آزاد کرنے کے بارے میں پوچھا۔ کیونکہ آپ اسے اپنے اس فعل کے کفارہ کے طور پر آزاد کرنا چاہتے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی سے پوچھا: ’’اللہ کہاں ہے؟‘‘ اس نے کہا: ’’آسمان میں‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’میں کون ہو؟‘‘ اس نے کہا: اللہ کے رسول۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے آزاد کردو کیونکہ یہ مومنہ ہے۔‘‘ [2] |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |