کی گردن میں، یعنی کبھی اس کو مانگے دیا اور زکات بھی دی اور اس کے کھانے پینے کی خبر گیری رکھی، سو ایسا گھوڑا عیب پوش ہے کہ اس کو کوئی محتاج نہیں جانتا اور وہ گھوڑا جو اس کے لیے اجر ہے وہ یہ ہے کہ گھوڑا اللہ کی راہ میں مسلمانوں کے لیے باندھا، تاکہ مسلمان اس پر سوار ہو کر جہاد کریں۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[1]
معلوم ہوا کہ نام اور فخر کے لیے گھوڑے رکھنا حرام ہے، پھر کوتل گھوڑے رکھنا نِرا گناہ ہے۔
37۔انس رضی اللہ عنہ مرفوعاً کہتے ہیں کہ سب خرچ اللہ کی راہ میں ہیں سوائے مکان بنانے کے کہ اس میں کوئی خیر نہیں ہے۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔[2]
یعنی ضروری حاجت سے زیادہ گھر بنانا منع ہے، پھر اس کی آرایش وزیبایش کرنا بالکل رائیگاں ہے۔
38۔دوسرا لفظ حدیثِ انس رضی اللہ عنہ میں یہ ہے کہ ایک انصاری نے ایک قبہ بنایا تھا، یعنی گول گھر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہ دیا، اس نے جب اس کو ڈھا دیا تب سلام لی۔ اس کو ابوداؤد نے طویل سیاق کے ساتھ روایت کیا ہے۔[3]
اس سے معلوم ہوا کہ اونچے بلند مکان بنانا وبال اور گناہ ہے۔
39۔حدیثِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ بعضے گھر شیطانوں کے ہوتے ہیں۔ سعد بن ابی ہند [راوی حدیث] کہتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں کہ شیطان کے گھر یہی ہو دے اور کجاوے ہیں جن کو لوگوں نے ریشمی کپڑوں سے ڈھانپا ہوتا ہے۔ اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[4]
اس سے مراد حویلی کا آراستہ کرنا، دیوار گیری اور چھت پر پردہ ڈالنا، یا پالکی و نالکی میانہ کا ہے جن کا غلاف حریر وغیرہ کا تیار کرتے ہیں، سو ایسے مکان شیطان کے گھر ہوتے ہیں۔ مسلمانوں کو ان سے پرہیز کرنا چاہیے۔
40۔انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو زعفران لگانے سے منع کیا ہے۔ اس کو شیخین
|