Maktaba Wahhabi

173 - 548
بڑی کامیابی ہے] بدر کی لڑائی تک جتنے لوگ مسلمان ہوئے وہ سب سابقین اولین ہیں اور جو لوگ بدر کے بعد اسلام لائے وہ ان کے تابع ہیں۔ مہاجر وہ اصحاب ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکے سے نکل آئے۔ انصار وہ ہیں جو مدینہ کے رہنے والے تھے اور انھوں نے مہاجرین کو جگہ دی اور خاطر داری کر کے رکھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان سب سے اپنی رضا مندی کا اظہار کیا اور خلودِ جنت کا وعدہ فرمایا۔ اللہ سے بڑھ کر کوئی سچا نہیں ہے۔ اس کا وعدہ کبھی غلط نہیں ہوتا۔ اب جو کوئی رضاے الٰہی کے بعد ان سے ناراض ہو، گویا وہ اللہ کے وعدے کا مکذب ہے اور قرآن کا مکذب کافر ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے رافضی، خارجی اور ناصبی کافر ٹھہرتے ہیں۔ پھر اللہ نے بالخصوص اپنی رضا کا اظہار ان صحابہ سے کیا جنھوں نے درخت کے نیچے بیعت رضوان کی تھی۔ پھر یہ وعدہ فرمایا کہ ہم تم کو زمین میں خلیفہ بنا دیں گے، پھر خاص ابو بکر رضی اللہ عنہ کو لفظ ’’أتقی‘‘ و ’’یتزکیٰ‘‘[1] کے ساتھ یاد فرما کر یہ خبر دی کہ ﴿وَلَسَوْفَ یَرْضٰی﴾ [اللیل: ۲۱] [یقینا وہ اللہ بھی عنقریب رضا مند ہو جائے گا] سب سے اکرم اللہ کے نزدیک وہی ہوتا ہے جو زیادہ بڑا متقی ہو۔ یہ ویسا جملہ صالحہ ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں فرمایا ہے: ﴿وَلَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی﴾ [الضحیٰ: ۵] [اور عن قریب آپ کا رب آپ کو دے گا تو آپ خوش ہو جائیں گے] اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا رتبہ صدیق رضی اللہ عنہ کے برابر نہیں ہے۔ اسی طرح عترتِ رسالت کے حق میں آیتِ تطہیر اتری ہے۔[2] اس سے ثابت ہوا کہ ان کو ہر عمل صالح کا دوہرا اجر ملے گا۔ ان کو دوسری آیت میں ’’امہات المومنین‘‘ ٹھہرایا ہے۔[3] اسی طرح احادیث[4] میں صحابہ و اہلِ بیت کے فضائل و مناقب اور فواضل عموماً و خصوصاً کثرت
Flag Counter