Maktaba Wahhabi

25 - 31
دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ مسلمانوں کی اخلاقی اقدار اتنی پست ہو چکی ہیں کہ لڑکے والے اپنی بہو کو یہ طعنہ دینے سے بھی باز نہیں آتے کہ جاؤ وہی چیزیں استعمال کرو جو اپنے گھر سے لے کر آئی ہو۔یہ مسلمانوں کا رویہ نہیں ہے۔ یہ تمام پریشانیاں دین سے دوری کی بناء پر ہیں۔ہم نے اللہ کا حکم جو کہ وراثت کی شکل میں تھا چھوڑ کر اپنی طرف سے شریعت سازی کی تو ایسی مصیبتیں ہمارے پیچھے پڑ گئیں۔ اے بیٹیوں کے والدین اور بہنوں کے بھائیو!یاد رکھو جس لڑکی کو آج تم وراثت سے محروم کر رہے ہو کل روزِ قیامت یہی بیٹی اور بہن دربارِ الٰہی میں تمہیں روک کر کھڑی ہو جائے گی اور جب تک اس کا حق ادا نہیں کرو گے تب تک خلاصی ناممکن ہو گی۔ مسلمان بھائیو!غور سے سن لو۔اسلام میں جہیز کا کوئی تصور نہیں ہے۔اگر لڑکی کے ورثاء لڑکے والوں کے مطالبہ کے بغیر کوئی سامان وغیرہ خوشی کے ساتھ اپنی بیٹی کو دیتے ہیں تو یہ علیحدہ بات ہے۔اصل میں تو گھر کا خرچہ اور سامان وغیرہ اسلام نے لڑکے کے ذمہ رکھا ہے۔نکاح میں قبولیت کا مفہوم بھی یہی ہے کہ لڑکا اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ وہ نان و نفقہ،گھریلو اخراجات،بچوں کی ضروریات پورا کرنے کا ذمہ دار ہے۔ یہاں پر ایک بات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ لڑکی کو جہیز کا سامان
Flag Counter