Maktaba Wahhabi

22 - 25
یہ کہیں گے کہ وہ فاقہ کش ہے، وہ پیاسا ہے، لیکن افسوس کہ اس کی گرسنگی (بھوک) اور تشنگی کی حیثیت اس پھول سے زیادہ کچھ نہیں جس میں رنگ و بو نہیں۔ یقینا اس روزہ دار کی مثال ایک بے جوہر آئینہ اور بے روح جسم کی ہے، اور ہر شخص سمجھتا ہے کہ ایک جسم بے روح، ایک آئینہ بے جوہر، اور ایک بے رنگ و بو گل ایسی چیزیں ہیں جن کی کوئی قدرو قیمت نہیں، اسی حقیقت ِ کبریٰ کی طرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا ہے: رب صائم لیس لہ من صیام إلا الجوع و رب قائم لیس لہ من قیام إلا السھر (ابن ماجہ) ’’کتنے روزہ دار ہیں جن کو روزہ سے بجز بھوک کے کچھ حاصل نہیں اور کتنے رات کا قیام کرنے والے ہیں جن کو نماز سے جاگنے کے سوا کچھ فائدہ نہیں ۔‘‘ یہ کون بدقسمت لوگ ہیں؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پیٹ نے روزہ رکھا لیکن دل نے روزہ نہیں رکھا، ان کی زبان پیاسی تھی لیکن دل پیاسا نہ تھا، پس یہ لوگ کیونکر حوضِ کوثر سے اس دن اپنی پیاس بجھانے کی توقع رکھتے ہیں جس دن ہر ایک کی زبان پر العطش العطش ہوگا۔ آج روزہ داروں کی کتنی محفلیں ہیں کہ ان میں غیبت کا مشغلہ نہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس گناہ کی آلودگی اور ارتکاب سے روزہ نہیں ٹوٹتا، حالانکہ وہ اپنا روزہ توڑ چکے ہیں، لیکن وہ نہیں سمجھتے کہ وہ روزہ توڑ رہے ہیں: الصائم فی عبادۃ من حین یصبح إلی أن یمسی مالم یغتب فإذا اغتاب خرق صومہ
Flag Counter