Maktaba Wahhabi

21 - 25
ِ عنوان کے مندرجہ ذیل جملوں کی طرف توجہ فرمائیں: ﴿لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ تاکہ تم متقی بن جاؤ۔ ﴿لِتُکَبِّرُوْا اللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدَاکُمْ﴾ اللہ نے جو تم کو راہِ راست دکھائی ہے اس پر اللہ کی تکبیر و تقدیس کرو۔ ﴿وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ﴾ تاکہ تم اس نزول خیرو برکت پر اللہ کا شکر بجا لاؤ۔ ان آیات سے معلوم ہوا کہ روزہ کے مقاصد اوراس کے نتائج و آثار میں ان تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے: (1) اِتقا (2) تکبیر تقدیس (3) حمدو شکر اگر روزہ دار نے اپنی زندگی میں روزہ کے نتائج کے طور پر ان تینوں اُمور کو نہ پایا تو پھر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ روزہ رکھا گیا اور اس فرض کی انجام دہی ہوگئی۔ کیونکہ انسانی اعمال و اشغال کا وجود فی الحقیقت ان کے تنائج و آثار کا وجود ہے۔ اگر نتائج و آثار ظہور پذیر نہ ہوئے تو پھر یہ نہ کہیئے کہ ان اعمال کا وجود تھا۔ اگر آپ دوڑتے چلے جا رہے ہیں کہ راستہ ختم ہو اور منزل قریب ہو، لیکن آپ غلطی سے بھٹک کر دوسرے راستے پر جاپڑتے ہیں، جس سے آپ کی مسافت لمبی اور منزل دور تر ہوتی جاتی ہے، تو آپ کی سعی لاحاصل اور ساری تگ و دو عبث ہوتی ہے اور کوئی نہیں کہہ سکتا کہ آپ نے مسافت طے کر لی اور منزل پر پہنچ گئے۔ علیٰ ھٰذا القیاس اگر روزہ دار روزہ رکھتا ہے، کھانے پینے اور جماع سے پرہیز کرتا ہے، لیکن روزہ کے نتائج یعنی اتقا، تکبیر وتقدیس اور شکر وحمدالٰہی اس کے اندر نمایاں نہیں ہوتے تو اس کو روزہ دار نہیں کہا جا سکتا۔ ہم
Flag Counter