مالکی نے جوعدالتِ صحابہ کا انکار کیا ہے ، اس کے رد کی ساتویں وجہ یہ ہے کہ مالکی اپنی کتاب کے صفحہ ۶۳میں لکھتا ہے کہ ’’صحابۂ کرام کی مذمتِ عام میں جو احادیث وارد ہوئی ہیں ،ان میں سے ایک حدیث وہ ہے جس میں صحابہ کے ایک جمِ غفیر کو جہنم کی طرف جاتا دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: یہ تو میرے صحابی ہیں ،یہ تومیرے صحابی ہیں۔ کہا جائے گا: آپ( صلی اللہ علیہ وسلم)نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ( صلی اللہ علیہ وسلم) کے بعد کیاکیا نئے طریقے اپنالئے۔ یہ بخاری ومسلم کی حدیث ہے، جبکہ صحیح بخاری میں (بقولِ مالکی) یہ الفاظ بھی وارد ہیں : (فلا أری ینجومنکم إلا مثل ھمل النعم) یعنی تم میں سے بہت تھوڑے لوگ ’’مثل ھمل النعم ‘‘ نجا ت پاسکیں گے۔‘‘ اب اس مخالف ومعاند کا کہناہے کہ صحابہ کیلئے کیا امتیاز باقی رہ گیا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادیا کہ ان میں سے بہت تھوڑے لوگ نجات پاسکیں گے ، باقی تمام جہنم میں جھونک دیئے جائیں گے (والعیاذب اللہ ) اس حاقداور معاند نے یہی بات اپنی کتاب کے صفحہ ۶۴ میں دہرائی ہے۔ ہم اس کے جواب میں عرض کرتے ہیں:صحیح بخاری، کتاب الرقاق کی جس حدیث کا اس نے حوالہ دیا ہے ،وہ ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، اس کے الفاظ یوںہیں(۶۵۸۷): (بینا أنا نائم فإذا زمرۃ، حتی إذا عرفتھم خرج رجل من بینی وبینھم ، فقال:ھلم، فقلت :أین ؟ قال: إلی النار وﷲ! قلت: وماشأنھم ؟قال إنھم ارتدوا بعدک علی أدبارھم القھقری، ثم إذا زمرۃ ،حتی إذا عرفتھم خرج رجل من بینی وبینھم ، فقال: ھلم ، قلت :أین ؟قال :إلی النار وﷲ! قلت: ماشأنھم؟ قال: إنھم ارتدوا بعدک علی أدبارھم القھقری، فلا أراہ یخلص منھم إلا مثل ھمل النعم ) یعنی:ایک بار میں سورہا تھا کہ میں نے ایک جماعت دیکھی جب میں ان کو پہچان چکا تو میرے اور ان کے درمیان سے ایک شخص نکلا، اس نے کہا : ادھر آؤ ، میں نے پوچھا : کہا؟ اس |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |