کو بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے اور مشہور تابعی اور مدینہ کے فقیہ ابو عبدالرحمن عبداللہ بن ذکوان متوفی ۱۳۱ھ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ: مجھے مدینہ میں ایسے سو افراد ملے ہیں جو دین داری کے معاملہ میں تو قابل اعتماد تھے، لیکن ان سے حدیث نہیں روایت کی جاتی تھی، اور کہا جاتا تھا کہ یہ روایت حدیث کے اہل نہیں ہیں ۔[1]
حاجی امداد اللہ کی جسارت:
حاجی امداد اللہ کا مختصر ذکر اوپر آ چکا ہے اور آگے قدرے تفصیل سے آئے گا، موصوف ’’وحدۃ الوجود‘‘ کا عقیدہ رکھتے تھے اور قرآن کی باطنی تفسیر بھی کرتے تھے، دینی علوم سے تقریباً نابلد تھے، صوفیا کے گمراہ کن عقائد کے بیان میں بڑے جری تھے اور صوفیوں سے منسوب خرافاتی اور من گھڑت کرامتیں بیان کرنے میں یدطولیٰ رکھتے تھے۔ مولانا تھانوی نے اپنی کتاب ’’امداد المشتاق‘‘ میں صوفیوں کے درمیان فرق مراتب سے متعلق ایک بحث اور اس کے بارے میں ان کا نقطۂ نظر انہی کے الفاظ میں نقل کیا ہے جو پڑھنے کے قابل ہے، فرماتے ہیں :
’’فرمایا کہ ایک روز دو آدمی آپس میں بحث کرتے تھے، ایک کہتا تھا کہ حضرت شیخ معین الدین چشتی حضرت غوث اعظم قدس سرہ سے افضل ہیں اور دوسرا حضرت غوث پاک کو شیخ پر فضیلت دیتا تھا۔ میں نے کہا کہ ہم کو نہ چاہیے کہ بزرگوں کی ایک دوسرے پر فضیلت بیان کریں ، اگرچہ اللہ فرماتا ہے: ﴿فَضَّلْنَا بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ﴾ جس سے معلوم ہوا کہ واقع میں تفاضل ہے، لیکن ہم دیدۂ بصارت نہیں رکھتے اس واسطے مناسبِ شان ہمارے نہیں کہ محض رائے سے ایسی جرأت کریں ۔‘‘ [2]
تبصرہ:
صوفی امداد اللہ نے بزرگوں کے درمیان تفاضل پر قرآن پاک کی جس آیت مبارکہ سے استدلال کیا ہے اس کا تعلق رسولوں کے درمیان تفاضل سے ہے، چہ نسبت خاک را با عالم پاک! کہاں اللہ تعالیٰ کے رسولوں کا مقام و مرتبہ اور کہاں مقام فنا و بقا، جمع و فرق اور وحدۃ الوجود کے باطل اور غیر اسلامی نظریات کے حامل اور داعی صوفیا، اگر صوفی بزرگ متبع کتاب و سنت بھی ہوتے تب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے ان کا موازنہ درست نہ ہوتا، چہ جائیکہ اللہ کے رسولوں سے ان کی تشبیہ؟ جو دراصل اللہ کے رسولوں کے مقام و مرتبے سے عدم واقفیت، بلکہ اس کے انکار سے عبارت ہے اور ایسی جسارت کوئی ایسا شخص ہی کر سکتا ہے جس کے دل کو کبھی ایمان کی لذت ملی ہی نہیں ہے۔
یہ حال اس شخص کا تھا جو اکابر صوفیائے دیوبند کا پیر و مرشد تھا اور جس کو مولانا تھانوی، مولانا سید سلیمان ندوی اور مولانا اویس نگرامی وغیرہ ’’قطب العالم‘‘ اور ’’شیخ العرب و العجم‘‘ مانتے تھے؟
اس کے بعد حاجی امداد اللہ نے اس شخص -قادری- کی دلیل کا ذکر کیا ہے جو شیخ عبدالقادر کو معین الدین چشتی پر
|