Maktaba Wahhabi

169 - 531
ابن شھاب، قال: أخبرنی عُبید اللّٰہ بن عبد اللّٰہ، عن ابن عباس، عن عمر بن الخطاب رضی اللّٰه عنہ ، انہ قال: لما مات عبد اللّٰہ بن أبی ابن سلُول، دُعِیَ لہ رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم لیصلی علیہ، فلما قام رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم وثبت الیہ، فقلت: یا رسول اللّٰہ: اَتصلی علی ابن اُبی، وقد قال یوم کذا: کذا وکذا، قال: أعدد علیہ قولہ، فتبسم رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم وقال: أخرعنی یا عمر!‘‘ فلما أکثرت علیہ قال: انی خیرت فاخترت، لو أعلم أنی ان زدت علی السبعین یُغفر لہ لزدت علیھا‘‘ قال: فصلی علیہ رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ، ثم انصرف، فلم یمکث الا یسیرا، حتی نزلت الایتان من براء ۃ : ولا تصلی علی أحد منھم مات ابدا الی قولہ۔ وھم فاسقون فعحبت بعد من جرأتی علی رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم واللّٰہ ورسولہ أعلم)) ’’ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا: ہم سے لیث نے عقیل سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا، اور لیث کے علاوہ دوسرے نے … ابو صالح عبد اللہ بن صالح نے… کہا: مجھ سے عقیل نے،، ابن شھاب سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا، انہوں نے کہا: مجھے عبید اللہ بن عبد اللہ نے، ابن عباس سے اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی: انہوں نے کہا: جب عبد اللہ بن ابی بن سلول مر گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی نماز جنازہ پڑھنے کی دعوت دی گئی، اور جب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، میں اچھل کر آپ کے پاس پہنچ گیا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ ابن ابی کی نماز جنازہ پڑھیں گے، حالانکہ وہ فلان دن ایسا اور ایسا کہہ چکا ہے، کہتے ہیں : میں اس کی باتیں آپ کے سامنے گنوانے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: عمر مجھ سے اپنی باتیں اٹھا رکھو‘‘ اور جب میں نے آپ سے اس کے مزید اقوال بیان کیے تو فرمایا: مجھے دو باتوں میں سے ایک کے اختیار کرنے کی اجازت دی گئی تو میں نے اسے اختیار کر لیا، اگر مجھے یہ علم ہو کہ اگر میں ستر بار سے زیادہ اس کے لیے استغفار کروں تو اس کی مغفرت ہو جائے گی، تو میں اس پر اضافہ کروں گا‘‘ عمر کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، پھر واپس پلٹے اور زیادہ دیر نہیں رہے کہ سورۂ برأت کی دونوں آیتیں : ﴿وَ لَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍمِّنْہُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ اِنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ مَاتُوْا وَ ہُمْ فٰسِقُوْن﴾ (التوبہ: ۸۴) تک نازل ہوئیں ،کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی جرأت پر تعجب ہوا، اور اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔‘‘ (۴۶۷۱) یہ حدیث امام بخاری کتاب الجنائز، ’’باب ھل یُخرج المیت من القبر واللحد لعلۃ‘‘ ’’کیا میت کو قبر
Flag Counter