Maktaba Wahhabi

238 - 241
کہ یہود بنی قریظہ میں جتنے مرد لڑائی کے قابل ہیں انھیں قتل کر دیا جائے۔ عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے اور ان کے اموال مسلمانوں میں تقسیم کردیے جائیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ تم نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔[1] صلح حدیبیہ کے موقع پر قریش مکہ اور مسلمانان مدینہ کے درمیان امن کا جو معاہدہ ہوا تھا، قریش مکہ نے اس معاہدے کی خلاف وزری کی تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ پر حملہ کرنے کا ارادہ کر لیا۔ حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ نے قریش کو خط لکھا کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں، اس لیے بچاؤ کا سامان کر لو۔ انھوں نے وہ خط بنی عبدالمطلب کی ایک باندی سارہ کے حوالے کیا، اسے اجرت دی اور کہا کہ یہ خط قریش کو پہنچا دو۔ اس نے وہ خط سر کے بالوں میں رکھا اور بالوں کی چوٹی بنا کر نکل کھڑی ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعے سے خبر مل گئی کہ حاطب نے قریش کو خط لکھا ہے اور خط پہنچانے والی عورت فلاں جگہ راستے میں ہے۔ آپ نے فوری طور پر حضرت علی بن ابی طالب اور حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کو روانہ کیا اور اُن سے فرمایا: ’’فلاں جگہ آپ کو ایک عورت ملے گی، اس کے پاس ایک خط ہے جو حاطب بن ابی بلتعہ نے قریش کو لکھا ہے، وہ خط لے آئیے۔‘‘ دونوں حضرات نہایت تیزی سے روانہ ہوئے اور اس عورت کو جا لیا۔ اسے سواری سے اتارا اور اس کے سامان کی تلاشی لی۔ کچھ بھی ہاتھ نہ آیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس عورت سے فرمایا: میں حلفیہ کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں اور آپ کی دی ہوئی
Flag Counter