Maktaba Wahhabi

236 - 241
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرو کار جنگ کے دہکتے شعلوں میں بھی ان اخلاقی اقدار کا لحاظ کرتے تھے جو انھیں اسلامی تعلیمات سے حاصل ہوئی تھیں۔ غزوۂ خندق میں جس میں کھل کر لڑائی نہیں ہوئی تھی، اس غزوے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا جرأت مندانہ کردار تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف میں لکھا گیا۔ غزوہ خندق میں مسلمانوں نے مدینہ کے دفاع کے لیے اس کے ایک طرف لمبی چوڑی اور خوب گہری خندق نکالی تھی۔ ایک جگہ سے خندق ذرا کم گہری تھی۔ مشرکین مکہ کے چند گھڑ سواروں نے عمرو بن عبد ود کی قیادت میں وہاں سے خندق عبور کر لی۔ دوسری طرف حضرت علی رضی اللہ عنہ نے چند مجاہدین کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔ آپ نے عمرو بن عبد ود سے کہا کہ عمرو! تم نے اللہ سے وعدہ کیا تھا کہ قریش کا جو بھی آدمی تمھیں دو اچھی باتیں اپنانے کی دعوت دے گا، تم اس کا کہا ضرور مانو گے۔ وہ بولا۔ ہاں۔ یہ تو میں نے ضرور کہا تھا۔ فرمایا تو میں تمھیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلاتا ہوں اور اسلام کی دعوت دیتا ہوں۔ وہ بولا مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ فرمایا تو پھر سواری سے اترو ۔ ذرا دو دو ہاتھ ہو جائیں۔ ابن عبد ود نے کہا کہ بھتیجے! کیوں؟! واللہ! میں تمھیں مار ڈالنا نہیں چاہتا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا لیکن میں تمھیں مار ڈالنا چاہتا ہوں۔ عمرو بن عبد ود کو اس بات پر طیش آگیا۔ اس نے گھوڑے سے اتر کر اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور آگے بڑھا۔ تلواروں کے وار پے بہ پے پڑنے لگے۔ آخر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک وار ایسا بھر پور کیا کہ ابن عبد ود کا کام تمام ہوگیا۔ ان کے دوسرے گھڑ سواروں نے یہ ہولناک منظر دیکھا تو وہیں سے بھاگ گئے۔[1]
Flag Counter