Maktaba Wahhabi

149 - 241
وہ بولا: ’’تب تو میں عیسائی ہوجاؤں گا۔‘‘ فرمایا: ’’عیسائی ہوئے تو میں تمھاری گردن مار ڈالوں گا کیونکہ اب تم اسلام لاچکے ہو۔ مرتد ہوئے تو تمھیں قتل کر ڈالوں گا۔‘‘ جبلہ کو جب یقین ہوگیا کہ امیرالمومنین قصاص لیے بغیر نہ چھوڑیں گے اور اسلام سے روگردانی موت کو گلے لگانے کے مترادف ہے تو اس نے کہا: ’’میں آج رات اس کے متعلق سوچوں گا۔‘‘ شام ہوئی تو امیرالمومنین نے اس سے فرمایا: ’’ٹھیک ہے۔ اپنی قیام گاہ پر جاؤ اور خوب سوچ سمجھ لو۔‘‘ جب رات آئی اور لوگ سوگئے تو جبلہ بن ایہم نے ہمراہیوں کو فوری تیاری کا حکم دیا اور گھوڑے پر سوار ہو کر شام کی طرف نکل بھاگا۔ صبح ہوئی تو مکہ میں ان لوگوں کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔[1] لوگوں کی اونچ نیچ کا صرف ایک معیار ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہے: ﴿ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ أَتْقَاكُمْ﴾ ’’اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ قابل تکریم وہ ہے جو تم میں زیادہ متقی ہے۔‘‘ [2] یہی ہے وہ واحدکسوٹی جس پر لوگوں کو پرکھا جائے گا کہ ان میں کون بڑا ہے اور کون چھوٹا۔ یہ خالص آسمانی معیار ہے۔ زمینی اقدا ر سے اس کا قطعی کوئی تعلق نہیں۔ لوگوں نے حسب و نسب، قوت و طاقت اور روپے پیسے کے لحاظ سے اونچ نیچ کے جو معیار قائم کر رکھے ہیں، ان کی ہرگز کوئی حیثیت نہیں۔ ان معیاروں کی اگر کوئی حیثیت ہوتی تو وہ نیک نہاد افراد عزت کی نگاہ سے نہ دیکھے جاتے جنھوں نے دنیا میں دولت
Flag Counter