Maktaba Wahhabi

58 - 148
یؤمنوا‘‘ کے معنی میں فتح (زبر) کے ساتھ ’’أن‘‘ پڑھ لیا جاتا تو لغوی اعتبار سے درست تھا،لیکن تمام قراء نے اسے بالاتفاق زیر کے ساتھ ’’إِنْ‘‘ ہی پڑھا ہے۔ اس نکتہ کی مزید وضاحت اس حقیقت سے ہوتی ہے کہ بعض ائمہ قراء نے نقل وروایت کی اتباع،سنت پر عمل اور براہ راست سماع کی پیروی کرتے ہوئے بعض الفاظ میں رسمِ مصاحف عثمانیہ کے خلاف پڑھا ہے۔اس کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں: (۱)۔ لفظ﴿الصراط﴾ کو پورے قرآن میں معرفہ اور نکرہ دونوں طرح پڑھا گیا ہے۔ اسی طرح﴿وَاللّٰہُ یَقْبِضُ وَیَبْصُطُ﴾ (البقرۃ:245)،﴿وَزَادَکُمْ فِی الْخَلْقِ بَسْطَۃً﴾ (الأعراف:69)﴿أَمْ ہُمُ الْمُصَیْطِرُونَ﴾ (الطور:37)،﴿لَسْتَ عَلَیْہِمْ بِمُصَیْطِرٍ﴾ (الغاشیۃ:22) میں تمام الفاظ مصاحف عثمانیہ میں صاد کے ساتھ لکھے گئے تھے۔ اس کے باوجود بعض قراء نے انہیں سین کے ساتھ پڑھا ہے اور بعض نے زای کی آواز سے صاد کے اشمام کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور تینوں قراءات متواتر ہیں۔ (۲)۔ سورۃ ہودکی آیت﴿اَلَآ اِنَّ ثَمُوْدَاْ کَفَرُوْا رَبَّہُمْ﴾،سورۃ الفرقان کی آیت﴿وَّ عَادًا وَّ ثَمُوْدَاْ وَ اَصْحٰبَ الرَّسِّ﴾،سورۃ العنکبوت کی آیت﴿وَ عَادًا وَّ ثَمُوْدَاْ وَ قَدْ تَّبَیَّنَ لَکُم﴾ اور سورۃ النجم کی آیت﴿وَ ثَمُوْدَاْ فَمَآ اَبْقٰی﴾ میں لفظ ’’ثَمُودَ‘‘ تمام مصاحف عثمانیہ میں دال کے بعد الف کے ساتھ لکھا ہوا ہے،لیکن بعض قراء نے اس کے باوجود سنت کی پیروی میں اسے حذف الف کے ساتھ پڑھا ہے۔ اسی طرح سورۃ الانسان کی آیت 16،15 میں لفظ ’’قَوَارِیْرَاْ‘‘ دونوں جگہ تمام مصاحف عثمانیہ میں راء کے بعد الف کے ساتھ لکھا گیا تھا،لیکن بعض قراء نے اسے حذفِ الف کے ساتھ پڑھا ہے اور دونوں کلمات میں حذف الف کے ساتھ پڑھنا بھی قراء ۃ متواترہ ہے۔ (۳)۔ سورۃ التوبۃ کی آیت﴿إِلَّا أَنْ تَقَطَّعَ قُلُوبُہُمْ﴾ میں لفظ ’’إِلَّا‘‘ تمام مصاحف میں
Flag Counter