Maktaba Wahhabi

96 - 120
شَهْرِكُمْ هَذَا )) [1] ’’بے شک تمہارے خون ، تمہارے مال ، تمہاری عزت و آبرو تمہارے اس دن ، اس شہر اور اس مہینے کی حرمت کی طرح تمہارے درمیان حرام ہیں۔ ‘‘ امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مومنوں کے اموال کو ایسے ہی حرام ٹھہرایا ہے جس طرح ان کے خونوں کو حرام کیا گیا ہے اور اس حرمت میں والد سمیت کسی کو بھی مستثنٰی نہیں کیا گیا۔‘‘ [2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرمت اموال کو، حرمت ابدان کی مانند قرار دیا ہے جس طرح باپ کے لیے سوائے حقوق واجبہ کے اپنے بیٹوں کے ابدان حرام ہیں، اسی طرح اموال بھی حرام ہیں۔ حقوق واجبہ سے مراد اس کے نفقہ کی ضروریات ہیں۔ امام بیہقی رحمہ اللہ (متوفیٰ 458ھ) اپنے استدلال کے لیے ایک مرسل روایت بھی لائے ہیں جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( کل أحد أحق بما له من والده وولده والناس أجمعین)) [3] اجماع امت امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ نصوص اور اجماع سے یہ صحیح ثابت ہو چکا ہے کہ کسی آدمی کے پا س غلام اور باندی ہو اور ان دونوں کا والد بھی زندہ ہو تو وہ غلام اور لونڈ ی اپنے مالک کی ملکیت ہیں، باپ کی نہیں۔ ‘‘ [4] عقلی دلائل امام سرخسی رحمہ اللہ (متوفیٰ483ھ) فرماتے ہیں کہ بیٹے کے مال میں باپ کی ملکیت نہیں ہے۔ جس طرح باپ اپنے بیٹے کا مالک نہیں ہے۔ اسی طرح بیٹے کی کمائی کا بھی مالک نہیں ہے کیو نکہ بیٹا ہی اپنی کمائی کا حقیقی مالک ہے حتیٰ
Flag Counter