Maktaba Wahhabi

42 - 95
عنه ولا فرق بين أن يجيء تائبًا من نفسه أو شهد عليه بذلك بخلاف غيره من المكفرات فإن الإنكار فيها توبة فلا تعمل الشهادة معه حتى قالوا يقتل وإن سب سكران ولا يعفى عنه [1] ’’جس شخص نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دلی طور پر بغض رکھا، وہ مرتد ہوجاتا ہے تو گالی دینےوالا تو بالاولیٰ مرتد ہوگا ۔ اور پھر ایسا شخص ہمارے نزدیک بطورِ حد قتل کیا جائے گا اور سزائے قتل کے بارے میں اس کی کوئی توبہ قبول نہیں ہوگی ۔ اُنہوں نے کہا کہ اہل کوفہ اور امام مالك کا یہی مذہب ہے اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ صدیق والی حدیث سے یہی پتہ چلتا ہے ۔ اور اس امرمیں کوئی فرق نہیں کہ وہ خود توبہ کرکے آئے یا اس کے خلاف کسی دوسرے نے گواہی دی ہو برخلاف دیگر کفریہ اعمال کے کیونکہ ان کا انکار کردینا ہی توبہ ہے، اس میں دوبارہ گواہی کا بھی کوئی اعتبار نہیں حتیٰ کہ انہوں نے یہاں تک کہا ہے کہ اسے قتل کردیا جائے گا، اگرچہ نشہ کی حالت میں گالی دی ہو، اسے معاف نہیں کیا جائے گا۔ ‘‘ 6. قاضی ابن عابدین شامی فرماتے ہیں کہ ’’اس بات پر فقہا کا اجماع ہے کہ اگر مسلمان کہلانے والا شخص رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرے اور اس فعل سے توبہ نہ کرے تو اس کی سزا بطورِ حد موت ہے۔‘‘ [2] 7. اسی طرح نامورحنفی فقہا میں سے امام کردری عرف ابن بزاز، امام خیر الدین رملی اورمولیٰ خسرو وغیرہ نے بھی توہین رسالت کی سزا ے قتل کو حدّ قرار دیا ہے، جیساکہ اس کے تفصیلی حوالے مجلہ ہذا کے صفحہ نمبر 81،82 میں ملاحظہ کئے جاسکتےہیں۔ 8. غیرحنفی فقہا میں محمد بن سحنون مالکی (متوفی۲۶۵ھ)نے بھی توہین رسالت کی سزا ے قتل ہونے کو حد قرار دیا ہے اور قاضی عیاض (متوفی544ھ)نے جمہورفقہا، ائمہ اسلاف، امام مالک اور ان کے متبعین کا یہ موقف بتایا ہے : مذهب مالك وأصحابه وقول السلف وجمهور العلماء قتله حدّا مذکورہ بالا اقتباسات میں سے پہلے چار میں علی ٰ الاطلاق شاتم رسول کی سزا قتل قرار دی
Flag Counter