Maktaba Wahhabi

30 - 79
((لعن رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم الوَاشِمَات والمُسْتَوْشمات والمُتَنَمِّصَات والمُتَفَلِّجَات للحُسن المُغَیِّرَاتِ لِخَلق ﷲ)) (صحیح بخاری: ۵۹۳۱) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے سنا ہے کہ آپ ایسی عورتوں پر لعنت کرتے ہیں ۔ تو اُنہوں نے کہا: میں اس پرکیوں لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہو، جبکہ وہ کام کتاب اللہ میں بھی ہو۔ وہ عورت کہنے لگی: میں نے ان دو گتوں کے درمیان سارا قرآن پڑھ ڈالا ہے، مجھے تو کہیں نہیں ملا جو آپ کہتے ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تو نے توجہ سے پڑھا ہوتا تو ضرور پالیتی۔ کیا تو نے یہ آیت نہیں پڑھی: ﴿وَمَا اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَانَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا﴾ (الحشر:۷) ’’جو کچھ تمہیں رسول دے دیں وہ لے لو، اور جس سے منع کردیں اس سے رُک جاؤ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اسب اُمور سے منع فرمایا ہے۔(صحیح بخاری: ۴۸۸۶) 5. عورتیں عقل ودانش اور دین کے لحاظ سے کمزور ہیں ، ایسے ہی دینی علم اور عمل میں بھی قدرے ضعیف ہیں ۔ چنانچہ ان میں فرنگیوں کی تقلید سے معاشرے میں جو شر اور فساد پھیل رہا ہے اس کی انتہا تو اللہ ہی بہتر جانتاہے۔ آج ملکوں ملکوں میں جو فتنہ فساد پنپ رہا ہے، اس میں عورتوں کی بے راہ روی کا عمل دخل واضح ہے۔ صحیحین میں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما ترکتُ بعدي علی أمتي فتنۃ أضرّ علی الرجال من النسائ)) (صحیح بخاری:۵۰۹۶،صحیح مسلم:۲۷۴۰) ’’میں نے اپنے بعد اپنی اُمت میں مردوں کیلئے عورتوں سے بڑھ کر اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے۔‘‘ ٭ اسی طرح حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت ہے : ((إن الدنیا حلوۃ خضرۃ وإن اللّٰه مستخلفکم فیھا فینظر کیف تعملون فاتقوا الدنیا واتقوا النساء فإن أول فتنۃ بني اسرائیل کانت في النسائ)) ’’یہ دنیا انتہائی شیریں اور سرسبز و شاداب ہے اور اللہ نے تمہیں اس میں جانشین بنایا ہے اور وہ دیکھنا چاہتا ہے کہ تم لوگ کیسے عمل کرتے ہو۔ سو تم دنیا سے اور عورتوں سے متنبہ رہو، بلا شبہ سب سے پہلا فتنہ جو بنی اسرائیل میں ظاہر ہوا تھا، وہ عورتوں ہی میں تھا۔‘‘ (صحیح مسلم:۲۷۴۲)
Flag Counter