Maktaba Wahhabi

46 - 79
دار الافتاء مرتب:محمد اسلم صدیق صومِ عاشوراء علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اور بعض سعودی علما کے فتاویٰ سوال: اگر کوئی شخص صرف عاشورا کا روزہ رکھتا ہے اور ساتھ نویں محرم کا روزہ نہیں ملاتا تو اس کے بارے میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے ؟ جواب : شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اس کے متعلق فرماتے ہیں : ” عاشو را کا روزہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے اور صرف عاشورا کا روزہ رکھنا مکروہ نہیں ہے۔“٭ (الفتاوی الکبریٰ:4/461) تحفة المنہاج میں ابن حجر ہيثمى فرماتے ہیں : ”تنہا دس محرم کا روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔“ (ج3،باب صوم التطوع) (فتاویٰ:شیخ محمد صالح المنجد) الشیخ محمد بن صالح العُثيمين رحمۃ اللہ علیہ اس سوال کے جواب میں فرماتے ہیں : ”تنہا عاشورا کا روزہ رکھنے کی کراہت پر تمام اہل علم متفق نہیں ہیں ،بلکہ بعض علما کے نزدیک سرے سے ہی مکروہ٭ نہیں ہے،لہٰذا افضل یہ ہے کہ عاشورا سے پہلے نو یا عاشورا کے بعد گیارہ محرم کا روزہ ساتھ ملایا جائے٭البتہ نو محرم کا روزہ ساتھ ملاناگیارہ کی نسبت زیادہ افضل ہے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( لئن بقيت إلى قابل لأصومنّ التاسع)) [1]
Flag Counter