Maktaba Wahhabi

2 - 79
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر ونظر مسلم اُمہ کی المناک صورتحال اور قرآنی تعلیمات خطبہ حج 1427ھ / 2007ء (یومِ عرفہ) کا اُردو ترجمہ اُمت ِمسلمہ اس وقت اندوہناک صورتحال سے دوچار ہے۔ اسے داخلی طور پر کئی کمزوریوں اور کوتاہیوں کا سامنا ہے تو بیرونی طور پر وہ کئی سازشوں اور عسکری جارحیتوں کا شکار ہے۔ ایسی پریشان کن صورتحال میں مسلم اُمہ کے عظیم الشان اجتماع ’حج بیت اللہ‘ اور روحانی مرکز ’مکہ معظمہ‘ سے ان مسائل کی کیا تشخیص کی جاتی اور ان کے حل کے لئے کیا لائحہ عمل پیش کیا جاتا ہے؟ خطبہ حج کے زیر نظر ترجمہ سے یہی نشاندہی مقصود ہے۔ زیر نظر خطبہ ٴحج اسلام کی جامعیت کا مظہر ہے جس کے آغاز میں اساسی عقائد و اَحکام کے علاوہ فرد و معاشرہ کی اصلاح کو کتابِ ہدایت ’قرآنِ کریم‘سے پیش کیا گیا ہے۔ اسلام فرد کی اِصلاح پر زور دیتا ہے اور اسے اسلامی ہدایات پر عمل پیرا ہونے کا حکم دیتا ہے جس سے آخر کار ایک صالح معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ اسلام کیا ہے اور مسلمانوں سے اس کے تقاضے کیا ہیں ؟زیر نظر خطبہ میں درج قرآنی ہدایات سے اپنی زندگیوں کا جائزہ لے کر ہم بخوبی جان سکتے ہیں کہ ہماری پستی اور درماندگی کی وجوہات ا س کے سوا اور کچھ نہیں کہ ہم اسلامی تعلیمات پر نہ صرف عمل ترک کرچکے بلکہ اسے پس پشت ڈال کر مادّیت اور آزاد روی کے غلام بن چکے ہیں ۔ اس خطبہ میں حالاتِ حاضرہ کی ایک اجمالی منظر کشی کے بعد مسلم اُمہ کے مختلف ذمہ دار عناصر سے اپنا کردار صحیح بنیادوں پر ادا کرنے کی درد بھری گذارش کی گئی ہے۔ ان عناصر کے کردار کا اس مخلصانہ دعوت سے موازنہ کرکے ہمیں یہ علم ہوسکتا ہے کہ یہ لوگ اپنی ذمہ داریاں کہاں تک اسلام کے مطابق ادا کررہے ہیں ۔ اس خطبہ میں مرکز ِخلافت کے اِحیا، نظامِ تعلیم کی اصلاح، میڈیا کو راست روی اور مسلم حکمرانوں کو اپنی ذمہ داریاں یاد دلائی گئی ہیں ۔مسلم ممالک بالخصوص پاکستان، ترکی، تیونس، مراکش اورخلیج ومصر میں ان دنوں جس ’روشن خیال اسلام‘کا صور پھونکا جارہا ہے اور ا س کے لئے نظامِ تعلیم میں تبدیلی اور میڈیا پر لگاتار جن فکری انحرافات کو رواج دیا جارہا ہے، مسلمانوں کے اس عظیم اجتماع کا ان اقدامات کے بارے میں تبصرہ بھی خصوصیت سے لائق توجہ ہے۔ خطبہ کے آخر میں موت، قبر، آخرت اور یومِ محشر کا تذکرہ کرکے تمام مسلمانوں کو اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ آج کی اس پریشان کن صورتحال میں بھی اگرمسلم امہ انفرادی اوراجتماعی طورپر اپنی دینی اساس کی طرف نہیں لوٹتی تو پھر کیونکر کسی اصلاحِ احوال کی اُمید کی جاسکتی ہے۔ (حسن مدنی)
Flag Counter